پاک چین دوستی کی دنیا مٽالیں دے رہی ہے ،دونوں ممالک نا صرف معاشی بلکہ اقتصادی، اسلحہ اور توانائی میں ایک دوسرے کا تعاون کرتے رہے ہیں۔دونوں ملکوں کے سیاسی مبصرین کی جانب سے پاکستان اور چین کی دوستی کو ہمالیہ سے بھی اونچی قرار دی گئی ہے۔پاکستان 1947ء میں قائداعظم کی قیادت میں آزاد ہوا جبکہ چین 1949ء میں مائوزے تنگ کی عظیم قیادت اور اُن کے لانگ مارچ کے ثمرات کے نتیجہ میں آزاد ہوا۔ 1949ء میں چین کی آزادی کے ساتھ ہی پاکستان اور چین کے تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہونا شروع ہو گئے تھے۔ پاکستان نے چین کی آزادی کو تسلیم کیا۔ یہ پاکستان اور چین کی دوستی کا نقطہ آغاز تھا یا اسے اِس طرح بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ پاکستان اور چین کی دوستی کی ابتدا تھی۔پاکستان اور چین دو ایسے ملک ہیں جو دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ یہ دوستی برسوں پر محیط ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ دوستی مزید مستحکم ہو رہی ہے۔ عوامی جمہوریہ چین نے 73 سال میں جس طرح ترقی کی منازل طے کی ہیں دنیا اس پر حیران ہے۔ پاکستان اور چین ہر اچھے بُرے وقت میں ایک دوسرے کیساتھ ہوتے ہیں۔اس تناظر میں صدر آصف علی زرداری کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر چین نے پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے، دونوں ممالک نے افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی ، فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان سیمنٹ کی پیداوار میں اضافے، قابل تجدید توانائی اور کوئلے کی گیسی فکیشن سمیت اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔پاکستان اور چین کے درمیان سیمنٹ کی پیداوار میں 5000 ٹن یومیہ اضافے، پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے مختلف منصوبوں پر تعاون، کوئلے کی گیسی فکیشن اور یوریا کی کے پیداواری پلانٹ کے منصوبوں پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب بیجنگ میں ہوئی۔منصوبے پر مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کی تقریب میں صدر آصف علی زرداری، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، شرجیل میمن اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی شریک ہوئے۔اس سے پہلے صدر مملکت آصف زرداری کی چین کے وزیر اعظم لی کیانگ Li Qiang سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے پر گفتگو بھی کی۔پاکستان اور چین کے درمیان طے پانے والی مفاہمت کی یادداشت کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں چین کی جانب سے پاکستان کے استحکام، ترقی اور خوشحالی میں مکمل حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کو اپ گریڈ کر کے جدید ترقیاتی راہداری بنایا جائے گا، پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز میں چینی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا۔اس کے علاوہ پاکستان اور چین نے دفاعی اور سکیورٹی تعاون مزید مستحکم کرنے اور خلا میں تعاون مزید بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا۔چین کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے جبکہ مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی ہونی چاہیے۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور چین نے فلسطین کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا جبکہ صدر آصف علی زرداری نے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔دونوں ممالک کی دوستی کومٽالی بنانے کے لئے دونوں ملکوں کی قیادت نے اہم کردار نبھایا ہے ۔پاک چین دوستی کو مضبوط اور پائیدار بنانے کی خاطر برسوں کی ہم آہنگی نے اہم کردار ادا کیا ہے ،اور اب دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون اس دوستی کو مزید مضبوط و مستحکم کرتا رہے گا۔