دہشتگردوں اور تخریب کاروں کو عبرتناک مٽال بنانے کا تقاضا

اداریہ

پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں تسلسل سے اضافہ تشویشناک قراردیا جارہا ہے ،ملکی اور غیر ملکی دشمنوں کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کیلئے ریاست ذمے داریاں نبھارہی ہے ،قوم کو تقسیم کرنے والوں کی مکروہ سازش پر بھی اداروں کی نظر ہے اور انکے خلاف آپریشنز جاری ہیں ،ملک میں نت نئے فساد برپا کرنے کی کوشش ہوتی ہے جسے ناکام بنایاجاتا ہے ،قومی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جارہا ہے مگر کچھ اندرون ملک عناصر انتہائی چالاکی سے عوام کو گمراہ کرنے کی چال چلتے ہیں ،اس نازک مرحلے پر قوم کو آگاہ رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے ،قوم کو تقسیم کرنے کیلئے بے شمار جدید طریقے اختیار کیئے جارہے ہیں ،علحیدگی پسند اور خارجی گروپس بھی سرگرم ہورہے ہیں اس حوالے سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حالات تیزی سے خراب کرنے کی کوشش ہورہی ہے ،بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایک ہی روز فائرنگ کے واقعات رونماہوئے ہیں ،پہلے کے پی کے میں کرم کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر کرم کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جبکہ کراچی سے تربت جانے والی بس میں ریموٹ کنٹرول دھماکے سے چار افراد جاں بحق ہوئے اور ایس یس پی سمیت 40افراد زخمی ہوئے ہیں ،کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے تربت میں ایک قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ،پہلے واقعہ میں خیبر پختون خوا کے علاقے کرم میں سرکاری گاڑیوں پر 40سے زیادہ شرپسندوں نے فائرنگ کی جس میں ڈپٹی کمشنر کرم سمیت سات سرکاری اہلکار وجوان زخمی ہوئے اس پروزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں اور انسانیت کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، حکومت اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف سرگرم عمل ہے، وزیر اعظم کی ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت زخمیوں کیلئے صحتیابی کی بھی دعا ، اپنے ایک بیان میں وزیراعظم وزیراعظم نے لوئر کرم کے علاقے بگان میں سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔امن و امان میں خلل ڈالنے والوںکی سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ دریں اثناء صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی کرم میں فائرنگ کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، صدر مملکت نے ڈپٹی کمشنر اور دیگر زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی اور امن دشمنوں کیخلاف سخت کارروائی پر زور دیا ۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ عوام شرپسند عناصر کو ان کے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ عوام کے دشمن شرپسند عناصر فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی کرم میں بگن کے مقام پر سرکاری گاڑیوں پر ہونے والی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی ۔محسن نقوی نے فائرنگ کے واقعہ میں زخمی ہونے والے ڈپٹی کمشنر کی صحت یابی کیلئے دعا بھی کی تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر نے فائرنگ کرکے امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی گھناﺅنی حرکت کی۔انہوں نے کہا تھا کہ لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ امن معاہدہ سبوتاژکرنے کی سازش ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں کرم کے علاقے لوئر کرم بگن کے مقام پر ضلعی انتظامیہ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے ڈپٹی کمشنر زخمی ہوگئے تھے۔فائرنگ کا نشانہ بننے والے ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود اور گارڈ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق پشاور میں لوئر کرم کے علاقے بگن میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیاتھا۔ فائرنگ نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ لوئر کرم کے علاقہ بگن میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔پولیس کے مطابق بگن میں فائرنگ سے 3 ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ان حالات میں ملک سے دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے سخت فیصلے کرنا ہونگے ،دہشتگردوں اور تخریب کاروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کرنا ہونگی ،قومی مجرموں کو عبرتناک مٽال بنانے میں اب کوئی تاخیر نہ کی جائے انکے سہولت کاروں کو بھی کوئی رعائت نہ دی جائے ،یہی وقت کا تقاضا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment