نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےامید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہو جائے گا، پاکستان امریکا سے امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کیساتھ بات چیت جاری ہے، جلد تجارتی معاہدہ ہو جائے گا، پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا جاتی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کہا پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ تناؤ نہیں چاہتا، بھارت کے خلاف اپنے دفاع میں کارروائی کی، بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ کا پاکستان پر الزام لگا دیا، بھارت نے روایتی الزام تراشی کے بعد جارحیت کی، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔
امریکا نے پاک بھارت سیزفائر میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے، سانحہ9مئی کے واقعے پر قانون اپنا راستہ لے گا، بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، مقبول سیاسی لیڈر کا مطلب اسلحہ اٹھانا یا قانون ہاتھ میں لینا نہیں ہوتا۔
سابق صدر أزاد کشمیر اور اقوام متحدہ، امریکہ اور چین میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورہ امریکہ سے نہ صرف پاک امریکہ اقتصادی و تجارتی تعلقات میں بہتری آئیگی بلکہ کشمیر، دہشتگردی اور دیگر اہم معاملات پر بھی دو طرفہ تعاون کے نئے دروازے کھلیں گے۔ انہوں نے مختلف ٹی وی چینلز کو دئیے گئے انٹرویوز میں کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور امریکی حکام کے درمیان واشنگٹن میں ہونیوالی ملاقاتوں کے بعد جاری ہونیوالا مشترکہ اعلامیہ انتہائی اہم نکات کا حامل ہے،امریکی وزیر خارجہ اور اسحاق ڈار کے درمیان ہونیوالی گفتگو، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات کا تسلسل تھی، جس میں معاشی و تجارتی تعاون، معدنیات، کرپٹو کرنسی اور توانائی کے شعبوں میں شراکت پر بات ہوئی۔کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس وقت ایک مثبت موڑ پر ہے، کیونکہ نہ صرف واشنگٹن بلکہ بیجنگ میں بھی پاکستان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اس سفارتی کامیابی پر فخر کرنا چاہیے اور عالمی سطح پر اپنی موثر موجودگی کیلئے ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بھارت آبادی اور وسائل کی بنیاد پر بڑی ریاست ضرور ہے، لیکن ایک قابلِ اعتماد ملک نہیں۔ جب بھی پاکستان کے چین یا امریکہ سے تعلقات میں بہتری آتی ہے تو بھارت میں اضطراب پیدا ہوتا ہے، جو اس کے میڈیا سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دہشتگردی کیخلاف تعاون کوئی نئی بات نہیں، تاہم اب اسے مزید مضبوط کیا جائیگا جس میں ملٹری ٹو ملٹری تعاون اور انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کا تبادلہ بھی شامل ہوگا۔ بھارت بظاہر امریکہ کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، لیکن پس پردہ وہ چین، روس اور گلوبل ساؤتھ کے ساتھ متبادل عالمی نظام کی کوششوں میں مصروف ہے، جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ اگر آج امریکہ پاکستان اور بھارت کو مساوی اہمیت دے رہا ہے تو یہ پاکستان کی محنت اور سفارتی کامیابیوں کا اعتراف ہے۔
پاکستان اور امریکہ میں بڑھتے ہوئے روابط خصوصاً معاشی و تجارتی معاملات میں دوطرفہ تعاون کے عمل میں پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکیو روبیو سے ملاقات کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے علاقائی صورتحال میں پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کو سراہتے ہوئے خصوصاً دہشت گردی کے سدباب اور اس حوالہ سے پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کیا ۔ اسحق ڈار کے دورہ امریکہ کے حوالہ سے آمدہ خبروں سے پتہ چل رہا ہے کہ پاکستان امریکہ کو یہ باور کرا رہا ہے کہ ہم خطہ میں امن کے حوالہ سے سنجیدہ ہیں اور خصوصاً امریکہ نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ایک مثبت کردار ادا کرتے ہوئے خطہ کو نہ صرف ایک بڑی جنگ سے محفوظ بنایا ہے بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ ہمارے اور بھارت کے درمیان متنازعہ ایشوز خصوصاً کشمیر اور پانی کے تنازعات کے حل میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے جس پر امریکی میڈیا ان کے اس دورہ کو پاکستان کے علاقائی کردار خصوصاً امن و استحکام اور معاشی صورتحال میں بہتری اور مضبوطی بارے اہم قرار دے رہا ہے ، ایک امریکی اخبار کی رپورٹ میں مذکورہ دورہ کے حوالہ سے کہا گیا ہے۔
کہ آج کا پاکستان زیادہ اعتماد کا حامل ہے اور خصوصاً پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان کا ایک ذمہ دارانہ کردار سامنے آیا جس میں پاکستان نے پہلگام واقعہ میں تحقیقات اور تعاون کی بات کر کے بھارتی قیادت اور ان کے عزائم کو ایکسپوز کر دیا مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسلام آباد اب اپنے ایجنڈا میں معاشی ترقی کے عمل کو سرفہرست رکھے ہوئے ہے اور اس ضمن میں اسے واشنگٹن سے بہت سی توقعات ہیں اور خود واشنگٹن میں بھی یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ علاقائی صورتحال میں پاکستان کو نظر انداز کرنے اور بھارت پر اعتماد اور انحصار کرنے کے اثرات خود امریکی مفادات کے حوالہ سے اچھے نہیں رہے ۔ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہونے کے لئے اپنی سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتا ہے اور اس ضمن میں ان کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر اعتماد ہونا چاہئے ۔اب نئی پیدا شدہ صورتحال میں کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کا علاقائی اتحادی تو بھارت ضرور ہے مگر امریکہ نے پاکستان کی اہمیت و حیثیت کو تسلیم کیا ہے اور پاکستان کو ساتھ لیکر چلنے کا خواہاں ہے جسے علاقائی و عالمی محاذ پر نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحق ڈار کے دورہ کو اہم حیثیت حاصل ہے اور اس امر کا قوی امکان ھے کہ پاک امریکہ تعلقات نئے دور میں داخل ھونے جارہے ھیں