قطعہ

زاہدعباس سید

جنگل ،پہاڑ پار کئے پھر ہمیں دریا ملا
ختم ہوتا ہی نہیں ایسا سفر ہے سامنے

پانیوں میں ہی الجھ کر رہ گئی ہے زندگی
بیکراں دریا ہی اسکی چشم تر ہے سامنے

Comments (0)
Add Comment