میٹابولک سنڈروم،فیملی کون اور ڈاکٹر طارق محمود میاں ۔

ن و القلم۔۔۔مدثر قدیر

ڈاکٹر طارق محمود میاں اکیڈمی آف فیملی فزیشنز پاکستان کے صدر ہیں اس فورم کے ڈاکٹرز کا مریضوں سے براہ راست تعلق ہے کیونکہ کوئی بھی وبا ئی امراض جب پھوٹتا ہے تومریض سب سے پہلے قریبی ڈاکٹرز سے رابطہ کرتے ہیں جو فیملی فزیشنز ہی ہوتے ہیں ان کو اپنے علاقے میں چل رہی وبائی امراض کے بارے میں آگاہی ہوتی ہے ۔ڈینگی اور کرونا کی وبائوں میں فیملی فزیشنز نے ملکی خدمت کرنے کا جو بیڑا اٹھایا اس کی ملنا مشکل ہے۔گزشتہ دنوں ڈاکٹر طارق محمود سے ملاقات ہوئی تو عوامی آگاہی کے حوالے سے ایک دور چل نکلا اور ڈاکٹر طارق محمود نے نے میرے مفصل سوالوں کے جواب دیے اس موقع پر انھوں نے میتابولک بیماریوں کے حوالے سے آگاہ کیا جن کا تعلق ہمارے میٹابولزم سے ہوتا ہے اور یہ آٹھ بیماریوں کا مجموعہ ہے جن میں شوگر،بلڈ پریشر سمیت دیگر عوارض شامل ہیں۔اس موضوع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق محمود میاں نے بتایا کہ ہم جو بھی خوراک دن بھر میں لیتے ہیں اس سے ہمارے جسم کے خلیات توانائی حاصل کرتے ہیں۔ میٹابولزم کے ذریعے ہی خوراک توانائی میں تبدیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ میٹابولزم کے ذریعہ ہی ہمارے جسم کے پٹھے پھیپھڑوں سے آکسیجن حاصل کرتے ہیں، اعضاء کی نشوونما ہوتی ہے اور بون میرو میں خون کے سفید خلیے بنتے ہیں۔جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہماری آنتوں میں موجود ڈائیجیسٹو انزائمز ہمارے کھانے کو کاربوہائیڈریٹس، چکنائی اور پروٹین میں توڑ دیتےہیں، جو جسم کی نشوونما اور توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس عمل میں بیک وقت دو سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ پہلا جسم کے بافتوں کی تشکیل اور دوسرا جسم میں توانائی جمع ہوتی ہے۔ اگر کسی شخص یا خاتون کا میٹابولزم اچھا ہو تو وہ دن بھر توانا اور متحرک محسوس کرتا ہے، تاہم اگر میٹابولزم کمزور ہوتا ہے تب تھکاوٹ محسوس ہونے کے ساتھ وزن میں اضافہ، کولیسٹرول کی بڑھتی سطح، پٹھوں اور ہڈیوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں کمزور میٹابولزم والے شخص کو دل کی بیماری اور ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
زیادہ موٹاپے والے لوگ جن کے پیٹ اورکمر میں چربی کا اضافہ ہوتا ہے۔ذیابیطس والے افراد یا ذیابیطس کی مضبوط خاندانی تاریخ والے افراد جن لوگوں میں “انسولین مزاحمت” کی دیگر طبی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔ایسے لوگ جن میں جلد کی تبدیلیاں (گردن کے پچھلے حصے یا انڈر بازوؤں پر “کالی جلد”) یا جلد کے ٹیگ (عام طور پر گردن پر) شامل ہیں۔جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھتی ہے، آپ کے میٹابولک سنڈروم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔میٹابولک سنڈروم کی صحیح وجہ معلوم نہیں ہے۔ مگرانسولین کے خلاف مزاحمت کا مطلب یہ ہے کہ جسم گلوکوز اور ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح کو کم کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے انسولین کا استعمال نہیں کرتا ہے۔ میٹابولک سنڈروم سے وابستہ زیادہ تر وجوہات میں واضح علامات نہیں ہوتی ہیں۔ ایک نشانی جو نظر آتی ہے وہ ہے کمر کے گرد چربی کا بڑا گھیراؤ ہوتا ہے، اور اگر آپ کا بلڈ شوگر زیادہ ہے، تو آپ ذیابیطس کی علامات کو محسوس کر سکتے ہیں۔ جیسے کہ پیاس اور پیشاب میں اضافہ، تھکاوٹ، اور دھندلا ہوتا ہوا نظر آنا۔اس وقت تقریباً 23 فیصد بالغ افراد میٹابولک سنڈروم کے شکار ہیں۔ اس کی سب بڑی وجہ غیر صحتمند طرز زندگی ہے۔ اس کے علاوہ موٹاپا، بڑھتی عمر اور جینیات بھی اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیںمگر یہ واضح رہے کہ اگر کسی شخص کو ذیابیطیس، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا اور ہائی کولیسٹرول میں سے صرف ایک بیماری کی شکایت ہے تو یہ میٹابولک سنڈروم نہیں ہے۔سنڈروم ہونے کی صورت میں جسم مذکورہ چاروں بیماریوں کی علامات ظاہر کرنے لگتا ہے۔ڈاکٹر طارق محمود میاں نے میٹابولک سنڈروم کی روک تھام پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ باقاعدہ جسمانی سرگرمی یعنی روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش ، جیسے تیز چلنا۔ ڈرائیونگ کے بجائے پیدل چلنا اور لفٹ کی بجائے سیڑھیاں استعمال کرنا۔وزن میں کمی ،صحت مند غذ ا کا استعمال یعنی سبزیوں، پھلوں، زیادہ فائبر والے اناج کا استعمال،تمباکو نوشی سے پرہیزاور جسمانی تنائو میں کمی کی سرگرمیوں کو شروع کرکے اس بیماری کی رفتار کو کم بلکہ اس کو ریورس بھی کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر طارق محمود میاں نے مزید بتایا کہ اکیڈمی آف فیملی فزیشنز کا ایک اہم کردار نوجوان ڈاکٹرز کی تربیت کرنا بھی ہے اور اس لیے ہم ہر سال فیملی کون کانفرنس کا انعقاد بھی کرتے ہیں جن میں شعبہ طب سے تعلق رکھنے والی شخصیات اپنے تجربات اور نالج کی مدد سے نوجوان فزیشنز کی رہنمائی اور تربیت کرتے ہیں تاکہ بیماریوں کے حوالے سے ان کا ویژن اپ ڈیٹ رہے اور اس باربھی کانفرنس کی تقاریب باضابطہ طور پر 25،26،27اکتوبر کو منعقدہوں گی۔ جس میں ہم پہلے دن اپنے فیملی فزیشنز کو الٹرا سانڈ ،سی ٹی ایکسرے اور ایم آر آئی کے بارے بتائیں گے ۔الٹراساونڈ میں ہمارے تین سیشن ہوں گے جس میں 11سے 12کنسلٹنٹ آگاہی فراہم کریں گے اس کے علاوہ ہمارا دوسرا سیشن گائنی سے متعلق ہو گا اور بانجھ پن کے حوالے سے ہمارا خصوصی سیشن ہوگا۔دوسرے دن کے پہلا سیشن میٹابولک بیماریوں کے متعلق بتایا جائے گاکہ کس طرح بہتر سے بہتر علاج کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر طارق محمود میاں کی گفتگو سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ علم کے ذریعے نوجوان ڈاکٹرز اور فزیشنز کی تربیت کرنے کے عزم کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ مستقبل میں صحت مند پاکستان کا خواب ممکن ہو اور تربیت یافتہ طبی ماہرین اپنے عوام کو وبائوں کے دور میں جسمانی طور پرتندرست رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

Comments (0)
Add Comment