شاہد نسیم چوہدری ٹارگٹ
0300-6668477
آج سے نو سال پہلے 2014 میں بھی جب اسی تحریک انصاف نے چائنا کےصدر کی پاکستان آمد پر نام نہاد احتجاج کے نام پر حکومت گرانے کیلئےلانگ مارچ شروع کیاتھا،تو اس وقت لاھورکی عدالت جس کی سربراہی جسٹس خالد محمود خان صاحب نے کی تھی، نے حکم امتناعی جاری کیا تھا کہ حکومت گرانے کیلئے لانگ مارچ نہیں ہو سکتا۔۔۔۔، 5 اکتوبر 2024 کے نام نہاد احتجاج بارے نامور صحافی سعید چوہدری نے ھوشربا انکشافات کئے ہیں، 564 لوگ جلاؤ گھیراؤ اور پولیس پر حملوں میں ملوث گرفتار ہوئے ہیں ،ان میں سے 120 لوگ افغانی ہیں ،اب اس جماعت کی وطن دشمنی روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے۔۔، انکے مطابق اب وہی آج سےدس سال پہلے والا کیس 10 اکتوبر کو تین رکنی بنچ چیف جسٹس عالیہ نیلم صاحبہ کی سر براہی میں جسٹس فاروق حیدر صاحب اور جسٹس طارق ندیم صاحب سنیں گے، اسی ماہ 5 اکتوبر کے احتجاج کی صورت میں دارالحکومت پر سرکاری وسائل استعمال کر کے جو لشکر کشی کی گئی،ایک صوبہ کے وزیر اعلی نے آتشین اسلحہ سے مسلح ہو کر جلاؤ گھیراؤ کیا،اسکی نظیر نہیں ملتی، انکے مطابق ڈی چوک تک کسی کو بھی نہیں پہنچنے دیا گیا، علی امین گنڈا پور کے قافلے کی طرف سے پولیس پر آنسو گیس کے شیل مارے گئے،ان شیلوں کا معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ سرکاری آنسو گیس کے شیل تھے،جن کا استعمال پنجاب پولیس پر کیا گیا،یعنی کہ خیبر پختونخواہ کے سرکاری وسائل پنجاب پر لشکر کشی کیلئے استعمال ہوئے،یہ حقیقت ہے اس جماعت کی،تحریک انصاف اور دھرنوں کی وطن دشمنی عیاں ہو گئی ہے،پاکستان کی تاریخ میں کئی مواقع ایسے آئے ہیں جب سیاسی تحریکوں نے ملک کی داخلی سیاست کو متاثر کیا، لیکن تحریک انصاف کا دھرنا ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ 2014 میں جب چائنا کے صدر کا دورہ پاکستان طے تھا، تو تحریک انصاف نے اس کے خلاف دھرنا دیا۔ اس دھرنے کا مقصد اگرچہ انتخابی دھوکہ دہی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا، مگر اس کے نتیجے میں ملکی معیشت اور بین الاقوامی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوئے،چائنا کا دورہ نہ صرف اقتصادی تعلقات کے لحاظ سے اہم تھا، بلکہ اس کے ذریعے پاکستان کو بہت سے ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری ملنے کی امید تھی۔ تحریک انصاف کا دھرنا اس وقت ایک وطن دشمن عمل کی مانند نظر آتا ہے، کیونکہ اس نے نہ صرف چین کی قیادت کے ساتھ تعلقات کو متاثر کیا، بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا۔
اب جب اکتوبر2024 میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس پاکستان میں ہونے جا رہا ہے، ایک بار پھر تحریک انصاف کے دھرنے جلاؤ گھیراؤ شروع ہو گئے ہیں۔ اس بار بھی ان کا مقصد حکومت کے خلاف احتجاج کرنا ہے، لیکن یہ ملک کی بین الاقوامی پوزیشن کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے اور بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے، اس قسم کے دھرنے نہ صرف ملک کے مفادات کے خلاف ہیں بلکہ یہ وطن دشمنی کی علامت بھی ہیں،یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ تحریک انصاف کے دھرنوں کی سیاست نے ملک کے داخلی استحکام کو نقصان پہنچایا ہے۔ اگر ہم ملکی مفادات کو مقدم رکھیں، تو ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ سیاسی اختلافات کے باوجود، قومی مفادات کو ہمیشہ پہلے رکھا جائے۔ سیاست کو قومی اتحاد کے لیے استعمال کرنا چاہیے نہ کہ اسے تقسیم کے لیے،مجموعی طور پر، تحریک انصاف کی دھرنوں کی تاریخ اور ان کے اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایسی حرکات پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں اور انہیں وطن دشمنی کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہیے۔۔۔اور اسی جماعت کے بیرسٹر سیف کی طرف سے ھندوستان کے جے شنکر کو اپنے احتجاج میں شمولیت کیلئےدعوت دینا کیا ثابت کرتا ہے۔۔۔۔،عقل شعور رکھنے والے پورا سوچیں ۔۔۔جو وطن دشمن اس خیال میں ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے سرکاری وسائل استعمال کر کے ،غیر ملکیوں کی مدد سے دہشت گردی ،جلاؤ گھیراؤ کر کے وہ عمران خان کو آذاد کرا لیں گے،تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔۔۔۔,