احساس کے انداز
تحریر ؛۔ جاویدایازخان
جرمن فلسفی نطشے کہتا ہے کہ “لوگوں کے اخلاق خوبصورتی سے متاثر ہوتے ہیں” مثال کے طور پر ایک گاڑی اگر کسی کاکروچ کو روند ڈالتی ہے، تو کوئی بھی کاکروچ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار نہیں کرے گا لیکن اگر وہی گاڑی کسی خرگوش یا بلی کے ساتھ ایسا کرے گی تو یقیناً سارے سراپا ہمدرد بن کر اپنا رحم نچھاور کریں گے، انسانی نفسیات کی عجیب و غریب خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ کو کوئی ایسی مہربان عورت تو مل سکتی ہے جو بھوکے کُتے پر ترس کھا کر کسی دوسرے مارے گئے جانور کے جسم سے گوشت کا ٹکڑا کھلا رہی ہوگی الغرض یہ کہ وہ کُتے سے ہمدردی تو رکھتی ہے، لیکن گوشت کے لیے مارے گئےجانور سے ہمدردی نہیں ہوتی ؟؟ انسانی نفسیات بہت پیچیدہ ہے اور اسے سمجھنا بھی اتنا ہی مشکل ہو سکتا ہے جتنا کہ پوری کائنات کو سمجھنا ہوتا ہے ۔کہتے ہیں کہ خوبصورتی اور ہمدردی دو الگ الگ چیزیں ہوتی ہیں ۔جنگلی مرغ بے حد خوبصورت اور جاذب نظر ہوتا ہے یہ ہمیں اگر اچانک نظر آجاۓ تو تو ہر کسی کے دماغ میں پہلا یہ خیال آتا ہے کہ کاش اس وقت بندوق پاس ہوتی تو اسے شکار کر لیتے یا پھر کسی طرح اسے پکڑا جا سکتا تو پکڑ کر پنجرے میں ڈال دیتے ۔کیا کبھی یہ خیال بھی آتا ہے کہ کاش اس وقت کچھ اناج ہوتا تو اس کے لیے ڈال جاتا ۔اس کی خوبصورتی کو کیمرے میں محفوظ کرکے رکھا جاۓ ۔کیوں اسکی قدرتی خوبصورتی اور معصومیت ہمارے رحم اور ہمدردی کی متقاضی نہیں ہوتی ؟ اسی طرح ہرن ،خرگوش ،تلور وغیرہ اپنی خوبصورتی اور معصومیت کے باوجود ہمیں بےرحم بنا دیتے ہیں ۔جو یہ ثابت کرتی ہے کہ ہمدردی اور رحم خوبصورتی یا معصومیت سے متاثر نہیں ہو تا بلکہ یہ سب چیزیں ہمارے ذہن اور سوچ سے جنم لیتی ہیں ۔ہرن اور خرگوش جیسے جانور کا گوشت پالتو کتے یا بلی کو ڈالنا یا کاکروچ کی خوبصورت بناوٹ سے نفرتیا کراہت دراصل اس کے بارے میں ہماری سوچ سے پیداہوتی ہے ۔کہتے ہیں کہ خوبصورت لوگ ہمیشہ اچھے اور خوبصورت نہیں رہتے مگر اچھے لوگ ہمیشہ خوبصورت رہتے ہیں ۔جوانی کا حسن آپکے اخلاق اور کردار سے بڑھاپے میں مزید باوقار ہو جاتا ہے ۔گویا خوبصورتی کا معیار اچھائی ہے ۔ہمیں مگر مچھ بد صورت اور خوفناک لگتا ہے اور مچھلیاں خوبصورت اور معصوم مگر ہم ہمیشہ شکار مچھلیوں کاکرتے ہیں ۔اس پیچیدہ نفسیات کو سمجھنا مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں ہے ۔انسانی نفسیات یہ ہے کہ کاکروچ ،چھپکلی ،اور رینگنے والے کیڑوں اور کن کھجوروں جیسے جاندار سے کراہیت ،سانپ ،بچھو ،بھونڈ اور ہر کاٹنے والی چیز کے خوف سے اور اپنی اور اپنے پالتو جانوروں کی خوراک کے لیے ہر حلال جانور تک کو مارنے سے دریغ نہیں کرتے اور نہ ہی ان پر اوران جیسے بےشمار جانوروں پر ہمیں رحم آتا ہے ۔ہمارے خوبصورتی کے سارے معیار ختم ہو جاتے ہیں اور ہم انہیں مارنے کو اپنا فرض سمجھ لیتے ہیں ۔پالتو کتا کتنا ہی وفادار اور خوبصورت ہو اگر کاٹنے لگے یا پاگل ہوجاۓ تو اپنے ہاتھوں ہلاک کر دیتے ہیں ۔گویا خوبصورتی کا معیا ر صرف شکل وصورت نہیں بلکہ ساتھ ساتھ جانداروں کے رویے بھی ہوتے ہیں ۔وفاداری محبت پیار اور پاگل پن نفرت پیدا کرتا ہے ۔بدقسمتی سے ہم اپنی پسند کو خوبصورتی کا نام دے دیتے ہیں ۔جبکہ خوبصورتی اور ہماری یا کسی کی بھی پسند دو مختلف چیزیں ہوتی ہیں ۔ہماری پسند کا معیار خوبصورتی کا معیار ہر گز نہیں ہوتا ۔میرے ایک دوست نے پسند کی شادی کی وہ کہتا ہے کہ میری بیوی دنیا کی خوبصورت ترین عورت ہے مگر جب میں نے دیکھا تو وہ ایک پستہ قد ،سانولی رنگت ،موٹے نقش ہونے کے ساتھ ساتھ بےحد موٹی بھی تھی ۔میں نے اس سے کہا یار ! آپ کو اس کی کون سی چیز بھائی ہے ؟کہ آپ اسے خوبصورت ترین کہتے ہیں ۔وہ ہنسا اور بولا ذرا میری نظر سے تو دیکھو ۔واقعی خوبصورتی تو دیکھنے وا لےکی آنکھ میں چھپی ہوتی ہے۔اس کی اصل خوبصورتی یہ ہے کہ وہ مجھےپوری دنیا میں سب سے زیادہ چاہتی ہے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کا قول ہے کہ محبت خوبصورت انسان سے نہیں ہوتی ہے محبت جس سے ہوتی ہے وہ اور اس کی ہر چیز خوبصورت لگنے لگتی ہے ۔تم نے اس کی مسکراہٹ پر غور کیا جس کے بغیر کوئی خوبصورتی بھی مکمل نہیں ہوتی ہے ۔مجھے مسکراتا چہرہ کسی بھی خوبصورتی سے بہتر لگتا ہے ۔کچھ لوگ اپنے الفاظ کی وجہ سے خوبصورت ہوتے ہیں اور کچھ اپنی سوچ اور رویے سے اور کچھ اپنی مسکراہٹ سے خوبصورت بن جاتے ہیں ۔خوبصورتی وہ ہے جو دل کو چھوۓ اور آپکی روح کو تسکین دے ٔ ۔ذرا سوچئے ایک نابینا کے لیے خوبصورتی کیا ہوتی ہے ؟ وہ دیکھ تو نہیں سکتا مگر سن تو سکتا ہے ۔اس لیے تو آپکی آواز اور رویہ ہی سب سے بڑی خوبصورتی ہو سکتا ہے ۔وہ آپکے خدوخال سے بےنیاز آپکی محبت مین صرف آپکی محبت بھری آواز اور رویے کی باعث آپ کو دنیا کا سب سے بہتر اور خوبصورت انسان سمجھتا ہے ۔ .
کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور وہ خوبصورتی کو پسند کرتا ہے اسی لیے اس نے انسان کو بہترین شکل میں پیدا کیاہے ۔وہ حسن وجمال کو پسند کرتا ہے اسی لیے اس نے انسان کو اشرفالمخلوقات بنا کر حسن وجمال کی نعمت سے نوازا ہے مگر فرق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے حسن وجمال کا خالق ہے اور انسان میں حسن وخوبصورتی بھی اسی کی تخلیق ہے ۔کہتے ہی کہ خوبصورتی ایک ایسی صفت ہے جو چیزوں میں ظاہر ہوتی ہے اور دلوں کو مسخر کر لیتی ہے ۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ” اللہ رحمان کی پیدائش میں کوئی بے ضابطگی نہ دیکھے گا دوبارہ نظر ڈال کر دیکھ لے کیا کوئی شگاف بھی نظر ٓاتا ہے ” دنیا میں موجود ساری کائنات کے سب جاندار انسان کی طرح خوبصورت ہی ہوتے ہیں ۔مگر ہمارے خوبصورتی کے معیار ہماری پسند کے مطابق بالکل الگ الگ ہوتے ہیں ۔کہیں کالا رنگ خوبصورتی کا علامت ہے تو کہیں سفید رنگت دلکشی کی وجہ سمجھی جاتی ہے ۔کہیں نین نقش باریک پسند کئے جاتے ہیں تو کہیں موٹے نقش خوبصورتی کی علامت قرار پاتے ہیں ۔کہیں کالے اور سنہرے لمبے بال اور کہیں گنجا سر خوبصورتی کا نشان بن جاتا ہے ۔ کہیں سیاہ گہری آنکھوں کا چرچا ہے تو کہیں یہ خوبصورتی نیلی اور سبز آنکھوں میں چھپی ہوتی ہے یہ عجب ستم ظریفی ہے کہ ایک جانب گورے ہونے کے لیےمہنگے انجکشن لگواے جاتے ہیں تو دوسری جانب گوری رنگت سے بچنے کے لیے چہرے پر سیاہ نقش بنواۓ جاتے ہیں جبکہ کہیں نین نقش بدلنے کے لیے پلاسٹک سرجری کرائی جاتی ہے اور کہیں باریک نین نقش موٹے اور بھدے بنا کر خوبصورت بننے کا جنون سوار ہے ۔یہ سب خوبصورتی کے لیے کیا جاتا ہے ۔جبکہ اللہ کا تخلیق کردہ ہر چہرہ خوبصورت ہوتا ہے ۔گو ہر ہر جگہ خوبصورتی کا اپنا الگ معیار مقرر ہوتا ہے ۔مگر چاہے خوبصورتی کا کوئی بھی معیار ہو انسانی اخلاق کے بغیر کسی کام کا نہیں ہوتا ۔ہمارے حسن کا ا صل معیار ہمارے رویے اور ہمارے اخلاق ہی متعین کرتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ دنیا میں سب سے بڑی خوبصورتی اعلیٰ اخلاق اور مثبت سوچ ہے اور دنیا کی بدصورت ترین چیز منفی سوچ اور بداخلاقی ہوتی ہے ۔
کہتے ہیں کہ تتلیاں پھولوں سے زیادہ حسین ہوتی ہیں لیکن جب باغات کے سودے کئے جاتے ہیں تو اہمیت پھولوں اور پھلوں کو دی جاتی ہے تتلیوں کی پرواہ نہیں کی جاتی ۔اسی طرح انسان چاہے جتنا مرضی خوبصورت ہو ہمیشہ اہمیت اس کے اخلاق و کردار کو دی جاتی ہے ۔اسکی تمام تر خوبصورتی اسکے اخلاق کے پیچھے کہیں چھپ کر رہ جاتی ہے۔اپنے رویے اور اخلاق کو بلند رکھیں تاکہ بلندیاں آپ کو ڈھونڈیں ۔یاد رہے زندگی خوبصورت لوگوں یا چہروں کے ساتھ رہ کر خوبصورت نہیں ہو تی زندگی مخلص اور باکردار لوگوں کے ساتھ خوبصورت ہوتی ہے ۔شکل اور صورتیں تو وقت اور عمر کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہیں لیکن اخلاق ہماری سیرت اور کردار کو کبھی نہیں بدلتے ان کی خوبصورتی لافانی ہوتی ہے ۔