اداریہ
پاکستان میں سیاست اور جرم کو الگ کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں رہی ،ہمیشہ سیاسی مقاصد کےلئے جلائو گھیرائو کرنے والے ریاست کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں ،قوم کو تقسیم کرکے اپنے سیاسی فائدے حاصل کرنے والے مفاد پرستوں نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پہنچادیا ہے ۔گزشتہ سے پیوستہ حکومت نے پاکستان کا پورے معاشی نظام کا ہی بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا اسکے بعد آنے والی حکومتوں نے کھلاڑی وزیراعظم کی جانب سے پھیلائی گئی بربادی کو سمیٹنے کی ہی کوشش کی ہے معیشت کو استحکام دینے کی خاطر اب جاکر موجودہ شہباز شریف حکومت نے کچھ کام کیا ہے ۔پاکستان کو تباہی کے دہانے پہنچانے والوں کی جانب سے اب اقتدار میں واپسی کی چالیں انتہائی خطرناک صورت میں سامنے آئی ہیں ۔گزشتہ برس کے آغاز سے اب تک ملک میں فساد برپا کرنے کی سازشیں رچائی گئی ہیں ۔ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی ہٹ دھرمی اور ضد نے پوری قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ملکی وقار کو خاک میں ملانے کی خاطر ہر حد عبور کی گئی ہے ۔ایک صوبے کے وزیراعلی’ ریاست پر حملہ کرکے فرار ہو جاتے ہیں اور ملک کو نئی مصیبت میں۔ ڈالا جاتا ہے اب بھی اگر ان ملک دشمنوں کے خلاف تادیبی کارروائی نہ کی گئی تو پھر پاکستان کو تباہی سے بچایا نہیں جاسکے گا ،اب وقت ہے قوم کو یکجان ہوکر ملک دشمنوں کے بیانیہ کو زور دار طریقے سے مستردکیاجائے ،پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے تخریب کاروں کو اب ہر حال میں سزا دینا ہوگی ۔اس تناظر میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد میں دھاوا بولا گیا، شرپسندی میں ملوث تمام عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آوروں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے احتجاج کرنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا ہے، گرفتار افراد میں 120 افغانی شہری بھی شامل ہیں، جبکہ خیبرپختونخوا کے 11 پولیس اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس کے یہ اہلکار سادہ لباس میں تھے اور ان سے آنسو گیس کے شیل، ماسک اور ربر کی گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صبح کو پنجاب پولیس پر فائرنگ کی گئی لیکن پنجاب پولیس نے صبروتحمل کا مظاہرہ کیا، مظاہرین میں تربیتی یافتہ عسکریت پسند بھی تھے، ہمارے پولیس اہل کاروں نے پتھراؤ کا مقابلہ کیا، مظاہرین نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے آنسو گیس کے شیل استعمال کیے، مظاہرین کے پتھراؤ سے اسلام آباد پولیس کے 31 اہلکار اور پنجاب پولیس کے 75 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک اہلکار کی حالت تشویشناک ہے۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہناتھا کہ اس دھاوے کے منصوبہ سازوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، آج رات کو کلیئرنس کریں گے، جبکہ اس تکلیف پر اسلام آباد اور راولپنڈی کی عوام سے معذرت چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی تحمل کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے فرائض بہترین انداز میں انجام دیے، ہماری ترجیح تھی کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد میں دھاوا بولا گیا، مظاہرین کا مقصد ڈی چوک پہنچ کر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس تک دھرنا دینا تھا، شرپسندی میں ملوث تمام عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آوروں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ان حالات میں پاکستان کو بچانے کی خاطر محب وطن قوتوں کو متحرک ہوکر تخریب کاروں کی ہر چال کو ناکام بنانا ہوگا ۔قوم کی خاطر تمام سٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر آکر ملک کو تباہ کرنے والوں کی سازش کو ناکام بنائیں ،اج وقت ہے اور حالات عوام میں نفرت پھیلانے والوں کو شکست دینے کا تقاضا کررہے ہیں ،عوام کی ترقی۔ اور خوشحالی کیلئے نفرت بانٹنے والوں کو ملکر مسترد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریاست انہیں سزا دینے میں تاخیر نہ کرے ۔