ڈیرے دار
سہیل بشیر منج
تحریک انصاف کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو بدقسمتی سے ان کا ہر ایجنڈا ریاست مخالف ہی نظر آتا ہے انہوں نے پھر سے ڈی چوک پر دھرنے کا اعلان کر دیا
آپ کو یاد تو ہوگا جب ملک برے معاشی حالات، دہشت گردی ،لوڈ شیڈنگ، بدامنی، تباہ حال انڈسٹری سے بحالی کی طرف کوشاں تھا تو انہوں نے معاشی اشاریوں کو بہتر ہوتے دیکھا اور ڈی چوک پر دھرنا شروع کر دیا اس وقت ڈگمگاتی ہوئی معیشت کو حکومت نے دن رات کی محنت سے سنبھالا دیا تھا ان کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ پاکستان منسوخ ہوا جس سے پاکستان میں جاری اور نئے شروع ہونے والے منصوبوں میں تاخیر ہوئی
اس وقت بھی مسلم لیگ کی حکومت تھی جنہوں نے ان کے دھرنوں جلسے جلوسوں کو خاطر خواہ اہمیت نہ دی اور اپنی کوشش جاری رکھی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستانی معیشت کو دنیا کی چھٹی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت کا درجہ مل گیا
پھر 2018میں سرعام دھاندلی کر کے تحریک انصاف کو جنرل فیض ،جسٹس ثاقب نثار اور ان جیسے بہت سوں کی کوشش سے حکومت میں لا بٹھایا انہوں نے چور بازاری، رشوت خوری، کرپشن کا ایسا بازار گرم کیا کہ ملکی معیشت کو اوندھے منہ گرا دیا انہوں نے ملکی معیشت کی راہ میں ایسے کانٹے بچھائے جن کو چننے چنتے ساری پی ڈی ایم اپنے ہاتھ اور اپنی ساخ کو زخمی کر بیٹھے
تحریک انصاف بہت دکھی تھی پاکستان کو برباد کرنے کا ان کا خواب مکمل طور پر شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا کہ ان کی حکومت چلی گئی
اگلا الیکشن ہوا مسلم لیگ پھر سے حکومت میں آ گئی مہنگائی ،بجلی کی قیمتوں ،پٹرولیم مصنوعات اور آئی ایم ایف کی اقساط نے حکومت کو رلا کر رکھ دیا اس وقت میں نے اپنے ایک کالم میں ذکر کیا تھا کہ پاکستان کو
2017
والی پوزیشن میں آتے آ تے چار سے پانچ سال لگ جائیں گے لیکن اللہ کا کرم شامل حال ہوا حکومتی جماعتوں کی سنجیدگی محنت اور پلاننگ نے ایک سال میں ہی معیشت کو منفی سے مثبت اشاریوں میں پہنچا دیا
تحریک انصاف کا جلسہ لاہور کوئی بانی کی رہائی کے مطالبے کے لیے نہیں تھا بلکہ روسی نائب وزیراعظم کے دورے کو سبوتار کرنے کے لیے تھا حکومت پنجاب کی کوششوں اور عوامی رد عمل میں کمی کی وجہ سے تحریک انصاف کی لیڈرشپ بہت بڑا ہجوم اکٹھا کرنے میں ناکام ہو گئی آ پ ان کی شرانگیزیاں ملاحظہ فرمائیے کہ جب وزیراعظم پاکستان دورہ امریکہ میں مصروف تھے آئی ایم ایف سے ملاقات طے تھی تو انہوں نے احتجاج کا اعلان کیا ان کا خیال تھا کہ یہ بہت بڑی تعداد میں عوام کو نکال کر سڑکوں پر لے آ ئیں گے جس سے
آئی ایم ایف کو پیغام جائے گا کہ پاکستان تو اس وقت عدم استحکام کا شکار ہے لہذا انہیں قرض کی منظوری اور قسط ادا نہ کی جائے لیکن اللہ کے کرم سے یہ اور ان کے ارادے خاک میں مل گئے آئی ایم ایف نے سات ارب ڈالر کا اگلا پروگرام منظور کر لیا اور ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی قسط بھی سٹیٹ بینک آف پاکستان کو منتقل کر دی جس سے بلا شبہ ملکی معیشت کو ایک بڑا سہارا ملے گا اور ترقی کی رفتار میں مزید اضافہ ہو جائے گا
تحریک انصاف کا ڈی چوک پر دھرنا دینا کوئی عجیب بات نہیں ان کے پاس بہت معقول وجہ ہے چونکہ اکتوبر میں چینی اور روسی وزیراعظم کے دورے طے ہو چکے ہیں شنگائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے تمام سربراہان مملکت تشریف لا رہے ہیں تو پھر ان کا یہ دھرنا تو بنتا تھا یقینا یہ اپنے دھرنے اور احتجاج کی وجہ سے کوئی نئی ہنگامہ آرائی کرنے کی کوشش کریں گے حکومت پنجاب شاباش
تگڑے ہو جائیں اور ان ملک دشمن عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نپٹیں کیونکہ کسی جماعت یا گروہ کو اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ جب بھی کسی ملک سے کسی باعزت مہمان کی آمد ہو تو یہ اپنا جلی بسترا اٹھائے سڑکوں پر نکل آئیں انہیں دکھا دینا چاہیے کہ ریاست کی رٹ کیا ہوتی ہے اور ایسا ہوتا نظر بھی آ رہا ہے کیونکہ اس بار ان کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت اورکسی امپائر کی انگلی میسر نہیں ہے
روسی اور چائنیز وزیراعظم کا دورہ عام دورہ نہیں ہے یہ پاکستان کی سالمیت کے نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے میں نے دو سال پہلے اپنے ایک کالم میں آر پیک کا ذکر کیا تھا امید ہے انشاءاللہ دونوں وزرائے اعظم اپنے اس دورے میں آر پیک کا اعلان کر دیں گے آر پیک کے معاہدوں سے پاکستان روس تعلقات میں بہتری، زراعت، تعلیم، ریلوے، صحت، آئی ٹی، ہوا بازی، سیکیورٹی دفاع ،تجارت، ٹریکٹر اور بس سازی ،گیس اور پٹرولیم کے بہت سے معاہدے ہونے جا رہے ہیں
روس پاکستان کو ہر حال میں پرانی تلخ یادوں کو بھلا کر نئے سرے سے دوستی کی بنیاد رکھنی ہوگی روسی وزیراعظم کے دورے کے فورا بعد پاکستان سے پچھتر رکنی کاروباری وفد حکومت پاکستان کی طرف سے امن اور سلامتی کا پیغام لے کر روس جائے گا جس سے پاک روس تجارت میں فروغ کے لیے مضبوط بنیادوں پر ترتیب بنائی جائے گی
دنیا کی بدلتی صورتحال میں ہمیں ہر حال میں مغربی دباؤ کو مسترد کرنا ہوگا امریکہ سے دوستی کی تاریخ کا مطالعہ کر لیں ہمیں سوائے ذلت اور رسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہوا مغرب نے اسلام اور پاکستان کو ہمیشہ دہشت گرد کہہ کر بد نام کیا ہے اب ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کاروبار کریں اور عزت کے ساتھ کریں گے روس نے ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے لیاقت علی خان کی ایک غلطی کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں اب یہ باب بند ہونا چاہیے آر پیک اور سی پیک پاکستان کی تقدیر بدلنے والے منصوبے ہیں انہیں جلد از جلد مکمل کر کے نئے منصوبوں کی طرف بڑھنا ہوگا
میری جناب گنڈاپور سے گزارش ہے کہ