قطعہ

زاہد عباس سید

آج مضراب کے سینے میں ہے مدفون غزل
ساز کے ٹوٹے ہوئے تار یہی کہتے ہیں

آج بچتا نہیں بیمار سحر تک دیکھو
شب کے بدلے ہوئے آثار یہی کہتے ہیں

Comments (0)
Add Comment