شاہد نسیم چوہدری ٹارگٹ
0092-300-6668477
شاہینوں کے شہر سرگودھا میرے آبائی شہر کے باسی ڈاکٹر مشرف حسین انجم صاحب کی کتاب پنجابی نعتوں کے دیوان”خشبواں دی بارش” نے صوبائی سیرت ایوارڈ حاصل کیا، پچھلے سال 23-24 میں بھی ڈاکٹر مشرف حسین انجم صاحب کی کتاب صوبائی سیرت ایوارڈ حاصل کر چکی ہے،سینکڑوں ایوارڈ اپنے نام کرنے والے۔۔۔۔ڈاکٹرصاحب کے 42 مجموعے شائع ہو چکے ہیں،جن میں حمدیہ 4 ، نعتیہ 31 ،بچوں کی نظمیں3،مناقب 3 اور غزل کا ایک مجموعہ شامل ہے۔۔۔۔ڈاکٹر صاحب کے مزید 70 مختلف مجموعے تیار اور اشاعت کے مراحل مکمل ہونے کے منتظر ہیں، ڈاکٹر مشرف حسین انجم سرگودھا شہر کی تاریخ کے وہ واحد شاعر ہیں جنہوں نے نعتیہ اور حمدیہ “دیوان” لکھے ہیں،سرگودھا کی ادبی تاریخ میں سب سے زیادہ حمدیہ ونعتیہ مجموعے تخلیق کرنے کا سہرا ڈاکٹر مشرف انجم کے سر ہے ،سرگودھا کی ادبی تاریخ کے اولین اردو وپنجابی نعتیہ دواوین “خوشبوۓ نعت اور “خوشبواں دی بارش” انہی کےچھپ کر منظر عام پر آۓ اور حیرت کی بات ہے کہ سرگودھا کی ادبی تاریخ کا پہلا حمدیہ دیوان” خوشبوۓ گلہاۓ ثنا” بھی ڈاکٹر مشرف حسین انجم کا شائع ہوا…انہوں نےاکثر مجموعوں کے عنوان میں لفظ” خوشبو” کا استعال کیا ہے ان کے طویل نعتیہ نظموں پرمشتمل کٸی مجموعے منظرعام پر آۓ جن میں پانچ سو سے لیکر ایک ہزار اشعار اپنی مہک بکھرانے میں منہمک ہیں ۔ان کے فکرو فن کے حوالے سے کٸی منثور ومنظوم کتابیں بھی منظر عام پر آٸیں۔۔وہ عبدالحق نعت فاٶنڈیشن پاکستان اور فروغِ حمد ونعت کونسل پاکستان کے چیئر مین بھی ہیں۔ ان کی تنظیم کی طرف سے شعرا وادبا کو “خوشبوۓ نعت ایوارڈ “بھی دئے جاتے ہیں،ڈاکٹر مشرف حسین انجم ایک معروف شاعر، محقق، اور ادبی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے اردو اور پنجابی ادب میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ ان کی کتاب “خشبواں دی بارش” پنجابی نعتوں کا ایک اہم دیوان ہے جو مذہبی اور روحانی جذبات کا عکاس ہے۔ حال ہی میں انہیں اس کتاب کے لیے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ہاتھوں صوبائی سیرت ایوارڈ دیا گیا، جس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں اور فن کا اعتراف ہوتا ہے۔ اس مضمون میں ہم “دیوان” کی تفصیل، موضوعات، اسلوب اور ادبی اہمیت پر غور کریں گے،کتاب کی تشکیل اور مواد”خشبواں دی بارش” میں ڈاکٹر انجم نے پنجابی نعتوں کو ایک نئے انداز میں پیش کیا ہے۔ ان کی نعتیں صرف مدح سرائی تک محدود نہیں ہیں، بلکہ وہ عشق و محبت کے عمیق جذبات، روحانی احساسات اور سماجی پیغام بھی دیتی ہیں۔ یہ کتاب کئی اہم موضوعات کا احاطہ کرتی ہے، جیسے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت: انجم نے اپنے اشعار میں نبی کریم کی محبت کو مرکزی حیثیت دی ہے۔ ان کی نعتیں دل کو چھو جانے والی ہیں اور عشق نبوی کی عکاسی کرتی ہیں۔ روحانی بیداری: نعتوں میں روحانی تجربات کی عکاسی کی گئی ہے، جو پڑھنے والے کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرتی ہیں،اجتماعی مسائل، سماجی مسائل کا بھی ذکر کیا ہے، جس میں مسلمانوں کی حالت، اتحاد اور ایمان کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے،ڈاکٹر انجم کا اسلوب سادہ مگر اثر انگیز ہے۔ وہ اپنی نعتوں میں عوامی زبان کا استعمال کرتے ہیں، جو انہیں عام لوگوں تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ان کی شاعری میں مقامی ثقافت اور روایات کی جھلک نظر آتی ہے، جو پنجابی نثر و نظم کی خوبصورتی کو بڑھاتی ہے۔
ان کی نعتوں میں تشبیہات، استعارے، اور تلمیحات کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے، جو انہیں ادبی سطح پر ایک منفرد مقام عطا کرتا ہے۔ ڈاکٹر انجم کی شاعری میں میٹھے الفاظ اور لطیف احساسات کا امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے، جو پڑھنے والوں کو ایک جذباتی سفر پر لے جاتا ہے۔”دیوان” کی ادبی حیثیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس کے معاشرتی اور ثقافتی پس منظر پر غور کریں۔ ڈاکٹر انجم کی یہ کوشش ہے کہ وہ اسلامی ثقافت اور تعلیمات کو پنجابی ادب کے ذریعے فروغ دیں۔ ان کی نعتیں صرف مذہبی جذبات کی عکاسی نہیں کرتیں،ح بلکہ ایک معاشرتی پیغام بھی دیتی ہیں کہ مسلمانوں کو اپنی ء۔اس کتاب کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھی گئی ہے۔ م،رف حسین انجم نے موجودہ دور کے نوجوانوں کو متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ اپنے ایمان کی طاقت کو سمجھیں اور اپنے ثقافتی ورثے کو اپنائیں۔”دیوان” کی نعتیں قاری کو مختلف جذبات میں مبتلا کرتی ہیں۔ کچھ نعتیں روحانی تسکین فراہم کرتی ہیں جبکہ کچھ نعتیں جذبہ عشق کو بیدار کرتی ہیں۔ یہ کتاب نہ صرف شاعر کی تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ یہ قاری کے دل و دماغ میں6 ایک نئے جذبے کی شمع بھی روشن کرتی ہے،کتاب کا ایک اور پہلو اس کی مقبولیت ہے۔ ڈاکٹر انجم کی نعتیں مختلف محافل میں پڑھی جاتی ہیں، اور ان کی شاعری کی مقبولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام-؛ میں ان کی نعتوں کا کتنا اثر ہے،ڈاکٹر مشرف حسین انجم کی کتاب “دیوان” ایک منفرد تخلیق ہے جو پنجابی نعتوں کا خوبصورت مجموعہ ہے۔ اس کتاب کے ذریعے انہوں نے نہ صرف عشقِ رسول کی عظمت کو اجاگر کیا ہے بلکہ ایک مضبوط معاشرتی پیغام بھی دیا ہے۔ “دیوان” نہ صرف ادب کی دنیا میں ایک اہم مقام رکھتا ہے بلکہ یہ روحانی بیداری اور+ محبتِ الہی کا بھی ایک ذریعہ ہے۔یہ کتاب ہر ایک کے لیے، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے، ایک قیمتی سرمایہ ہے جو انہیں اپنے ایمان کی طاقت اور ثقافتی ورثے سے جڑنے کی دعوت دیتی ہے۔ ڈاکٹر انجم کی تخلیقات یقیناً آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعل راہ ثابت ہوں گی۔۔۔۔۔!!نامور شاعر محقق اور علم دوست ڈاکٹر ھارون الرشید تبسم کا کہنا ہے کہ مشرف حسین انجم نے خود کو الله کے محبوب کی تعریف کیلئے وقف کر لیا ہے، میری دعا ہے کہ نعتوں کے پنجابی دیوان “خشبواں دی بارش” ڈاکٹر مشرف حسین انجم اور انکے گھرانے کیلئے رحمتوں اور برکتوں کے دروازے کھول دے آمین۔۔۔۔،