اسرائیلی جارحیت جاری ،خطے میں جنگ پھیلنے لگی

اداریہ

اسرائیل کی جارحیت سے خطے میں نئی جنگ پھیل رہی ہے۔دنیا میں تباہی لانے والی اس جنگ کو اسرائیل نے پھیلادیا ہے ۔عالمی برادری کو اب اس تباہ کن جنگ روکنے کی خاطر فوری اقدامات کرنا ہونگے ۔مشرق وسطیٰ کے تنازع کا پائیدار حل ہی حالیہ کشیدگی سے چھٹکارہ دلانے کا سبب ہوسکتا ہے ۔عالمی برادری کیلئے فوری اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ورنہ حالات گزرتے ہر لمحے کے ساتھ بگڑتے چلے جائیں گے ۔اسرائیل نے لبنان میں پیش قدمی کرتے ہوئے جنگ کو عروج پر پہنچانے کا اعتراف کیا ہے ۔یہودی فوج کے ساتھ زمینی لڑائی میں کئی صہیونی فوجی مارے جاچکے ہیں ۔اسرائیل نے حزب اللہ سے لڑائی میں اپنے 8 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں زمینی کارروائیوں کے دوران حزب اللہ سے جھڑپوں میں آٹھ فوجی مارے گئے۔اس پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فوجیوں کی ہلاکت پر اپنے تعزیتی ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم ایک مشکل جنگ کے عروج پر ہیں جو ہمیں تباہ کرنا چاہتی ہے۔دریں اثنا پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے تناؤ پر اظہار تشویش اور کشیدگی میں کمی، تنازعات کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ اور لبنان پر اسرائیل حملوں کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے مشرق وسطی میں پیدا ہونے والی صورتحال پر بیان جاری کرتے کہا کہ پاکستان اس کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے حل کا مطالبہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ ماہ میں اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اقدامات کیے جس کے نتیجے میں سنگین انسانی بحران پیدا ہوا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے بعد لبنان پر حالیہ حملے نے کشیدگی میں شدت پیدا کرتے بے گناہ شہریوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے لہذا تمام فریقین کے لیے ضروری ہے کہ وہ پیچھے ہٹیں۔عالمی برادری کو صورتحال میں بہتری کے لیے تیزی سے کارروائی کرنا ہوگی۔یادر ہے کہ ترجمان دفتر خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ مشرق وسطیٰ ان دنوں شدید کشیدگی کی زد میں ہے، 3 روز قبل اسرائیل نے فلسطین،لبنان یمن کے بعد چوتھے مسلمان ملک پر حملہ کرتے ہوئے شام میں بمباری کی تھی اور ان حملوں کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہوگئے تھے جب کہ تباہ کن فضائی بمباری کے بعد اسرائیلی فوج لبنان میں داخل ہو گئی تھی اور وسیع پیمانے پر زمینی حملے شروع کر دیے تھے جس کے نتیجے میں کم از کم 95 افراد شہید اور 172 زخمی ہوئے تھے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران نے اسرائیلی جارحیت کا جواب دیتے ہوئےصہیونی ریاست پر درجنوں بیلسٹک میزائل فائر کیے، اسرائیلی فوج کے دو عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے تقریباً 200 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے۔یہ میزائل کسی بڑی تباہی کا سبب نہیں بنے کیونکہ اسرائیلی آئرن ڈوم نے انہیں بیچ میں ہی تباہ کردیا۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران سے بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں، ہمیں امریکا نے ایران کی جانب سے ممکنہ میزائل حملے سے خبردار کیا تھا اور ایران کی جانب سے میزائل حملےکے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہیگری نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ اسرائیلی فوج ایرانی حملے کا دفاع اور جوابی کارروائی کے لیے پوری طرح تیار ہے اور ایسا بروقت کیا جائے گا۔امریکی صدر جو بائیڈن کہا کہ امریکا ایرانی میزائل حملوں کے خلاف دفاع اور خطے میں امریکی فوج کے تحفظ کے لیے اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے۔ادھراسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ شب ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں کے وقت اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو زیرِ زمین بنکرز میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔دریں اثناء ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعداسرائیل پر ایران کے میزائل حملے پر اسرائیلی وزیراعظم خوف کے مارے کانپنے لگے۔ان حالات میں پاکستان کے صائب مشورے پر عمل کرتے ہوئے جنگ کے طول پکڑنے سے روکنے کی خاطر عالمی برادری کو کردار نبھانا ہوگا ۔پاکستان کے حالیہ بیانیہ پر عملدرآمد سے امن کی حقیقی راہ ہموار ہوسکتی ہے ۔

Comments (0)
Add Comment