: طارق فیضی کا لازوال کارنامہ
شاہد نسیم چوہدری
ادبی تنظیم “تحبیب” ادب و ثقافت کی ترقی اور ترویج کے لئے ایک قابل تحسین کوشش ہے۔ یہ تنظیم نہ صرف ادبی محافل کا انعقاد کرتی رہتی ہے، بلکہ نوجوان لکھاریوں اور شاعروں کو پلیٹ فارم بھی فراہم کرتی ہے۔
تحبیب کے ذریعےبلا تخصیص ادب کے چاہنے والوں کو ایک جگہ جمع کر کے علمی و فکری گفتگو اور تبادلۂ خیالات کا موقع دیا جاتا ہے۔،یہ تنظیم ادب کے مختلف اصناف کو فروغ دینے اور زبان و ادب کی حفاظت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ہالی وڈ کےعظیم شاعر،نغمہ نگار اور سکرپٹ رائٹر جاوید اختر کی سربراہی اس محفل کو چار چاند لگا دے گی۔ ان کی شخصیت اردو ادب کے شائقین کے لیے ایک منبعِ فیض ہے۔
ان کی شاعری، نغمہ نگاری اور اسکرین رائٹنگ نے نہ صرف ہندوستانی فلمی صنعت بلکہ اردو ادب کو بھی نئے آفاق عطا کیے ہیں۔
ان کی موجودگی اس محفل کو ادبی اعتبار سے انتہائی معتبر اور یادگار بنا دے گی،طارق فیضی کی میزبانی اس محفل کی شان میں اضافہ کرے گی۔
ان کی ادبی خدمات اور اردو ادب سے محبت کسی تعارف کی محتاج نہیں، ان کی میزبانی میں ہونے والی محفلیں ہمیشہ علمی و ادبی گفتگو کا مرکز رہی ہیں، اور اس بار بھی ان کا منفرد انداز اور علمی وقار محفل کو نیا رنگ و روپ عطا کرے گا۔جاپان، جو کہ اپنی جدید ٹیکنالوجی، اعلیٰ معیاری تعلیمی اداروں، اور ترقی یافتہ صنعتی ڈھانچے کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے، وہاں اردو مشاعرے کا انعقاد بلاشبہ ایک اہم اور قابل ستائش کارنامہ ہے۔ اس کارنامے کے پیچھے اردو ادب کی ممتاز شخصیت طارق فیضی کی محنت اور کاوشیں شامل ہیں، طارق فیضی نے 9 اور 10 اگست کوجاپان کے شہر ٹوکیومیں اردو زبان و ادب کی ترویج اور اردو مشاعرے کے انعقاد کے ذریعے ادب کے عالمی دائرے کو وسعت دی ہے،طارق فیضی اردو ادب کے ایک درخشاں ستارے ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنے وطن میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اردو زبان و ادب کی خدمت کی ہے۔ ان کی کوششوں سے جاپان میں اردو مشاعرے کا انعقاد ایک ایسا کارنامہ ہے جس سے اردو ادب کے چاہنے والوں کو ایک نیا پلیٹ فارم ملے گا۔جاپان میں اردو مشاعرے کا انعقاد ایک اہم اقدام ہے جس کی وجہ سے وہاں مقیم اردو بولنے والے افراد اور اردو ادب کے شائقین کو اپنی ثقافت اور زبان سے جڑے رہنے کا موقع ملے گا،اس مشاعرے میں دنیا بھر سے مختلف شعراء شرکت کریں گے، اور اپنی تخلیقات پیش کریں گے، جس سے نہ صرف سامعین محظوظ ہونگے بلکہ انہیں اپنی زبان اور ادب کی خوشبو بھی محسوس ہوگی،جاپان میں اردو مشاعرے کا انعقاد صرف ادب تک محدود نہیں ہوگا بلکہ یہ ایک ثقافتی تبادلے کا بھی اہم ذریعہ بنے گا، جاپانی عوام کو اردو شاعری اور اس کے حسن کو قریب سے جاننے اور سراہنے کا موقع ملے گا۔ اس سے مختلف ممالک کے درمیان ثقافتی رشتے مضبوط ہونگے اور ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھنے کا موقع ملے گا،جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک میں اردو مشاعرے کا انعقاد یہ ثابت کرتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور ترقی کے باوجود ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں اپنی جگہ بنائے رکھتی ہیں، طارق فیضی کی اس کوشش نے عالمی سطح پر پیغام دیا کہ اردو ادب کی اہمیت اور اس کی خوبصورتی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس کی ترویج کے لئے جغرافیائی حدود کوئی معنی نہیں رکھتیں۔جاپان میں اس مشاعرے کے کامیاب انعقاد کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں بھی ایسے ادبی اور ثقافتی پروگرام منعقد ہوتے رہیں گے۔ یہ نہ صرف اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے اہم ہیں بلکہ عالمی سطح پر مختلف ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی اور محبت کو بھی بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گے۔طارق فیضی کا یہ کارنامہ بلاشبہ اردو ادب کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے جاپان میں اردو مشاعرے کا انعقاد کرکے یہ ثابت کر دیا کہ فنون لطیفہ سے جڑے ہوئے لوگوں اور زبان و ادب کی سرحدیں نہیں ہوتیں اور ان کی ترویج اور ترقی کے لئے کسی بھی حد تک جایا جا سکتا ہے۔ ان کی یہ کاوش اردو ادب کے شائقین کے لئے ایک روشن مثال ہے اور اس سے نئے ادبی امکانات کی راہیں کھلیں گی،اس محفل میں دنیا بھر کے غیر معروف شاعر ادیب اور فنون لطیفہ سے وابستہ فنکار شرکت کریں گے، یہ محفل نہ صرف شاعری کے شائقین کے لیے بلکہ فنون لطیفہ کے ہر چاہنے والے کے لیے ایک یادگار لمحہ ہوگی، اس موقع پر مختلف موضوعات پر شعری اور نثری تخلیقات پیش کی جائیں گی اور فنکار اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے،اس طرح کی محافل نہ صرف ادب اور فنون لطیفہ کے شائقین کو جوڑتی ہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور ثقافتی ورثے کی ترویج میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں، “تحبیب” کی یہ کاوش واقعی قابل ستائش ہے اور اس محفل کا انعقاد یقینا ایک یادگار ادبی تجربہ ثابت ہوگا۔