وفاقی بجٹ آئی ایم ایف قرض پروگرام کیلیے معاون ہے مگر مہنگائی بڑھے گی، موڈیز

شرح نموکا ہدف3.6 فیصد رکھنا آئی ایم ایف کو خوش کرنے کی کوشش ہے، حکومت کی آدھی سے زیادہ آمدنی سود پر ادا ہوگی

اسلام آباد(کامرس رپورٹر)بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کو
آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کیلئے معاون و مدگار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ
بجٹ کی وجہ سے مہنگائی پیدا ہوگی۔

حکومت پاکستان کی جانب سے پیش کئے جانیوالے آئندہ مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ بارے
ردعمل دیتے ہوئے بین الااقومی ریٹنگ ایجنسی (موڈیز) نے کہا ہے کہ پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کیلئے مذاکرات میں مددگار ثابت ہوگا۔

اس حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں موڈیز کا کہنا تھا کہ شرح نموکا ہدف3.6 فیصد رکھنا
آئی ایم ایف کو خوش کرنے کی کوشش ہے جبکہ حکومت کی نصف سے زیادہ آمدنی سود کی ادائیگی پر خرچ ہوگی، مہنگائی کی وجہ سے سماجی تناوٴ دوبارہ پیدا ہوسکتا ہے، بجٹ کی وجہ سے مہنگائی کے
اصلاحات کے پروگرام پر اثر پڑنے کے امکانات موجود ہیں۔

موڈیزکا مزید کہنا تھا کہ اصلاحات پر قائم رہنا بجٹ اہداف کے حصول کے لئے اہم ہوگا،
اتحادی حکومت کے پاس مضبوط الیکٹورل مینڈیٹ نہ ہونے سے اصلاحات پر عمل مشکل ہوسکتا ہے۔
موڈیز کے مطابق ریونیو میں 40 فیصد اضافہ ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے ہے،
توانائی کے شعبے میں 1.4 ٹریلین روپے سبسڈی ظاہر کرتی ہے کہ اس شعبے میں اصلاحات محدود ہیں۔
بجٹ کو آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کیلئے معاون و مدگار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ
بجٹ کی وجہ سے مہنگائی پیدا ہوگی۔

حکومت پاکستان کی جانب سے پیش کئے جانیوالے آئندہ مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ
بارے ردعمل دیتے ہوئے بین الااقومی ریٹنگ ایجنسی (موڈیز) نے کہا ہے کہ پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کیلئے
مذاکرات میں مددگار ثابت ہوگا۔

اس حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں موڈیز کا کہنا تھا کہ شرح نموکا ہدف3.6 فیصد رکھنا
آئی ایم ایف کو خوش کرنے کی کوشش ہے جبکہ حکومت کی نصف سے زیادہ آمدنی سود کی ادائیگی پر خرچ ہوگی، مہنگائی کی وجہ سے سماجی تناوٴ دوبارہ پیدا ہوسکتا ہے، بجٹ کی وجہ سے مہنگائی کے
اصلاحات کے پروگرام پر اثر پڑنے کے امکانات موجود ہیں۔

موڈیزکا مزید کہنا تھا کہ اصلاحات پر قائم رہنا بجٹ اہداف کے حصول کے لئے اہم ہوگا،
اتحادی حکومت کے پاس مضبوط الیکٹورل مینڈیٹ نہ ہونے سے اصلاحات پر عمل مشکل ہوسکتا ہے۔
موڈیز کے مطابق ریونیو میں 40 فیصد اضافہ ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے ہے،
توانائی کے شعبے میں 1.4 ٹریلین روپے سبسڈی ظاہر کرتی ہے کہ اس شعبے میں اصلاحات محدود ہیں۔

articlecolumnsdailyelectionsgooglenewspakistantodayupdates
Comments (0)
Add Comment