دورہ چین سے قبل اسلام آباد میں چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے نے کہا کہ پاکستان اور چین دو آہنی بھائی ہیں، ہماری دوستی غیر متزلزل ہے اور ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک چین کے اصول پر سختی سے کاربند ہے اور اس کا یہ عزم کبھی تبدیل نہیں ہوگا، پاکستان میں ہر شعبے سے وابستہ افراد میں یہ اتفاق رائے موجود ہے کہ تائیوان چین کا لازمی جزو ہے، یہ بنیادی پالیسی کا حصہ ہے اور اس پر کوئی بحث نہیں ہوسکتی۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے چین کا پہلا دورہ 40 برس قبل کیا تھا اور میں نے اس وقت کہا تھا کہ اگرچہ چین پسماندہ ہے تاہم چین اپنے عوام کی بنیادی ضروریات پورا کرنے کے عزم پر قائم ہے اور جدید سائنس ور ٹیکنالوجی میں بھرپور طریقے سے پیشرفت کررہا ہے، کہ آج چین وژن، محنت اور انتھک کوششوں سے ایک عظیم ملک بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں چین کے ساتھ اپنی دوستی ہمالیہ سے کہیں زیادہ بلند اور دنیا کے گہرے ترین سمندر سے زیادہ گہری کرنے کا عزم لیے مفید منصوبوں کے ساتھ چین کا دورہ کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر شی کی قیادت میں چین نے اپنے کروڑوں افراد کو غربت سے نکالا ہے، پاکستان ایسے ہی غربت کا خاتمہ کر کے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں چینی ماڈل سے استفادہ کرسکتا ہے اور یہ میرے دورے کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس دورے سے پاکستان دونوں ممالک میں کاروباری اداروں کے درمیان روابط کو فروغ، خصوصی اقتصادی زونز اور پاکستان کی افرادی قوت کے فوائد سے مشترکہ منصوبے بنانے، صنعتوں اور ٹیکنالوجیز کی منتقلی میں سہولت کی فراہمی اور پیداوار میں اضافے کی امید رکھتا ہے تاکہ توسیع شدہ پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر میں پیشرفت ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ چین کا تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو شریک ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچائے گا، تعاون کو فروغ دے گا اور دنیا کو مشترکہ خوشحالی اور بہتر مستقبل کے وژن کی طرف لے کر جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سویلائزیشن انیشی ایٹو کے نفاذ میں چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے جس سے دنیا میں امن، سکون، ترقی اور خوشحالی آئے گی۔
شہباز شریف نے پاکستان کے کاروبار، صنعت، تجارت اور زراعت کو فروغ دینے میں چین کو ہمیشہ متحرک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان پانڈا بانڈز کے اجرا اور چینی یوآن میں لین دین میں توسیع کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ، چین کے ساتھ اقتصادی تعاون میں پیشرفت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں چین کے جدید تجربے سے سیکھنے، دونوں ممالک کے درمیان آہنی دوستی مستحکم کرنے اور تیزرفتار ترقی کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے حکمرانی کے تجربے سے سیکھنے، اصلاحات اور انسداد بدعنوانی کو وسعت دینے سمیت پاکستان چینی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے اور سرمایہ کاروں کو پالیسی معاونت فراہم کرنے کو تیار ہے اور وہ ایسے شعبوں پر توجہ مرکوز کررہا ہے جو معیشت کو جدید بناکر دونوں عوام کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
چین کے تعاون سے پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ اور ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ کی لانچنگ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور تکنیکی تعاون نے پاکستان کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کو فروغ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ سے پاکستان کا موجودہ ڈیجیٹل ماحول تبدیل ہونے کی توقع ہے، پورے ملک کے لیے تیز رفتار انٹرنیٹ سہولیات فراہم ہوں گی، لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو گا اور ای کامرس اور آن لائن حکومتی امور اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔