قائد اعظم کے ازلی دشمن

تحریر: صفدر علی خاں

دنیا کے عظیم لیڈروں کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ان سب میں مستقل مزاجی ،مشکلات سہنے کا حوصلہ اور اپنی بات پر ڈٹ جانے کا کمال ضرور نظر آئے گا ۔دنیا کے عظیم رہنماﺅں کی ریاستی تشکیل کیلئے جدوجہد پر نظر ڈالیں تو معاصر دور میں محمد علی جناح کا کوئی ہمسر نہیں ملتا ،قائد اعظم محمد علی جناح کو صدق دل سے اپنا لیڈر تسلیم کرنے والے بھی سرخرو ہوئے ۔نیلسن منڈیلا نے کراچی میں مزار قائد پر حاضری کے وقت یہ برملا اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے مقصد کو پانے کی خاطر محمد علی جناح کے اصولوں کو ہی مشعل راہ بنائے رکھا اور اسے کامیابی نصیب ہوئی ۔قائد اعظم محمد علی جناح نے محض سات برسوں یعنی 1940سے لے کر 1947کے مختصر ترین عرصے میں جنوبی ایشیا ء کو بدل کر رکھ دیا ۔جنوبی ایشیا کے مسلمانوں میں آزادی کا احساس اجاگر کیا اور انہیں ایک آزاد وطن لےکر دیا جس کا انہوں نے کبھی خوابوں میں بھی تصور نہیں کیا تھا۔ جناح نے مسلمانوں کو غلامی کے طوق سے نجات دلائی جس نے 1757 کی جنگ پلاسی میں شکست کے بعد ان کا حوصلہ‘ وقار اور مال و دولت سب کچھ چھین لیا تھا۔ محمد علی جناح نے مسلمانوں کو برصغیر میں ہزار سالہ حکمرانی کے احساس تفاخر کو واپس دلا دیا۔اس عظیم مقصد کے حصول کی خاطر محمد علی جناح کی راہ میں پہاڑ جتنے مسائل حائل رہے ۔ قائداعظم محمد علی جناح کو تحریک پاکستان کے دوران اپنوں اور پرایوں کی طرف سے بھی مخالفت کا سامنا رہا مگر پھر بھی انہوں نے اپنی ذاتی قابلیت‘ دلائل‘ صاف گوئی‘ حوصلہ وہمت اور قوم کیلئے اخلاص کی قوت سے 1940 سے لے کر 1947 کے عرصے میں پاکستان بنا دیا۔قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی قوم کو آزادی دلانے کیلئے جس حکومت سے ٹکر لی تھی وہ سیاسی شعبدے بازی میں اقوام عالم کی تاریخ میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی اور جس ہندو قوم کی مخالفت مول لی‘ اسکی اصول فراموشی اور ”بغل میں چھری منہ میں رام رام“ کی گواہی پوری دنیا دیتی تھی۔قائد اعظم محمد علی جناح نے ان بے اصول شعبدہ باز ،منافقوں کا مقابلہ سچائی صبراور اصول پرستی کے ہتھیاروں سے کیا ۔قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی سیاست کی بنیاد سچائی پر رکھی ۔قائد اعظم محمد علی نے ایثار اور مروت سے برصغیر کے غلاموں کو تازہ زندگی بخش کر آزادی کی قندیل روشن کردی ۔قائد کے اصولوں نے مظلوم کو جینے کا ڈھنگ سکھایا ۔ قائداعظم حقیقتاً ایک سچے، حقیقی اور عظیم قائد تھے۔ 1939 میں انہوں نے مقصد کے حصول کیلئے ”حق الیقین“ کا اظہار ان الفاظ میں کیا ”کانگرس اور انگریز حکومت متفق ہو کر بھی ہماری روح کو فنا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں”۔قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولوں کو مشعل راہ بنانے والوں نے بھی دنیا میں جہدوجہد کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے انسانی آزادی کے حصول کو ممکن بنایا ۔قائد اعظم محمد علی جناح کی پوری حیات انسانی اقدار کو زندہ رکھنے والے رہنمائوں کے لئے مشعل راہ ہے ۔قائد اعظم محمد علی جناح اپنی ہر بات پر آخری دم تک ڈٹے رہے ۔قیام پاکستان کے بعد نیا پاکستان بناتے وقت بھی انکی مستقل مزاجی نے تمام مشکلات اور مسائل کو اپنے عظیم مقصد کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا ۔یہی سبب ہے کہ دنیا بھر کے عظیم سیاستدان،مفکر ،دانشور،انسانی حقوق کے علمبردار اور انقلابی رہنما محمد علی جناح کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے انسانی اقدار کی بحالی کے لئے سرگرم کردار نبھا رہے ہیں ۔قائد اعظم محمد علی جناح کے سچے پیرو کار اپنی بات پر ڈٹ کر دنیا کے لئے مثال قائم کرتے ہیں ۔قائد اعظم محمد علی جناح سے سچی محبت کرنے والے دنیا بھر کے عظیم رہنما انہیں والہانہ خراج تحسین پیش کرنے ہزاروں میل سے مزار قائد کو آکر بوسہ دیتے ہیں کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے برصغیر میں حقیقی انقلاب لانے کی خاطر افراتفری اور انتشار نہیں بلکہ “ڈائیلاگ “کا راستہ اختیار کیا ۔انکے سچے پیروکاروں میں نیلسن منڈیلا نے بھی تمام مسائل اور مشکلات سہنے کے باوجود پُرامن جہدوجہد کا راستہ اختیار کیا اور دنیا میں نئی مثال قائم کردی ۔قائد کے وژن پرچلتے ہوئے اپنی قوم کو آزادی دلانے والے انکے مزار پر بوسہ دیکر سچائی کا اعتراف کرنیوالے نیلسن منڈیلا جیسے رہنما ہی جناح کے سچے پیروکار ہیں جبکہ ہم جو کہ وطن پاک میں آذادی کے فوائد اٹھا رہے ہیں ،یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں ؟۔۔۔۔۔۔معاشرت تباہ ،معیشت برباد،تعلیم و صحت کا اہتمام ندارد اور رہی سعی کسر 9مئی والے واقعہ نے پوری کر دی ،اس پر مزید یہ کہ ہماری عدالتیں ایک سال بعد تک یہ ہی طے نہیں کر سکیں کہ کون سا قانونی طریق کار اختیار کیا جائے کہ مجرمان کو قرار واقعی سزا مل سکے۔پاکستان کو شروع دن سے تسلسل کے ساتھ اقتدار کے حصول کی جنگ لڑنے والوں کا سامنا رہا لہذا کبھی مارشل لا تو کبھی عدالتی فیصلے،جناح ہائوس پر حملہ ہو یا پاکستان کو دھرنے دے کر یرغمال بنا لیا جائے،سب کچھ مصلحت کی نذر۔۔۔۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب لوگ قائد اعظم اور پاکستان کے ازلی دشمن ہیں ۔

Comments (0)
Add Comment