لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے خلاف درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی۔ جسٹس شمس محمود مرزا ندیم سرور کی وساطت سے دائر درخواست پر سماعت کریں گے، درخواست میں صدر مملکت، وزیر اعظم کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری فریق بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پٹیشن میں الیکشن کمیشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس آئین سے متصادم ہے، آرڈیننس کے مطابق ٹربیونلز کے لیے حاظر سروس جج کی تعنیاتی کے لیے چیف جسٹس سے مشاورت ہو گی، ریٹائر جج کی تعنیاتی کے لیے مشاورت نہ کرنا خلاف آئین و قانون ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈننس 2024 کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈیننس پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے۔
واضح رہے کہ 27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے، قائم مقام صدر نے پہلا قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2024 اور دوسرا الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس جاری کیا تھا۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے مطابق الیکشن ٹربیونل میں حاضر سروس جج کے علاوہ ریٹائرڈ جج بھی تعینات ہو سکیں گے۔