جج شاہ رخ ارجمند نے خط میں لکھا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر تھیں، خاور مانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ جج نے کہا کہ عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی، خاور مانیکا کے دوبارہ عدم اعتماد پر اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہ ہو گا۔
خط میں کہا گیا کہ اپیلوں کو دیگر کسی عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست ہے، خاور مانیکا اور ان کے وکلاء نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج عدت میں نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ سنائے بغیر اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے۔
سماعت کے آغاز پر ایک بار پھر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی غیر حاضر نظر آئے، جج شاہ رخ ارجمند کے استفسار پر معاون وکیل نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں ہیں، تھوڑا وقت دے دیں جس پر جج نے رضوان عباسی کو ساڑھے دس بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ رضوان عباسی سے مشاورت کر کے بتا دیں آپ چاہتے کیا ہیں۔ معاون وکیل خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں۔
جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے، جو بتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں۔
خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا سے سوال کیا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ بار بار عدم اعتماد کیا جا رہا ہے، ایک بات چیت ہوتی، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں، کسی نہ کسی جج نے تو فیصلہ کرنا ہے نا۔کمرۂ عدالت میں شور ہونے پر جج شاہ رخ ارجمند فیصلہ سنائے بغیر اٹھ کر چیمبر میں چلے گئے۔