جنرل کونسل اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے مجھے زندگی بھر کے لیے ہٹایا تھا کارکن واپس لے کر آئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ انہیں بلائیں آج جنہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ نواز شریف کو ہمیشہ کےلیے فارغ کیا جاتا ہے انہیں کارکنوں کا فیصلہ دکھائیں۔ آج نواز شریف پھر آپکے سامنے کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا فیصلہ کس وجہ سے کیا گیا کہ نواز شریف آپ نے اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی؟ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، آپکے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی۔
نواز شریف نے کہا کہ اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بہت نشیب و فراز آئے لیکن پارٹی سنبھالنے کے امتحان میں شہباز شریف پورا اترے۔ انکا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو پیشکش کی گئی تھی کہ نواز شریف کو چھوڑیں اور وزیراعظم بنیں۔ شہباز شریف نے ایسی وزارتِ عظمیٰ کو ٹھوکر ماری جو بھائی سے بےوفائی پر مل رہی تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز کو میرے سامنے جیل سے ہتھکڑی لگا کر لے جایا گیا تھا۔ حمزہ شہباز نے بھی جواں مردی اور بہادری سے جیل کاٹی تھی۔ نواز شریف نے کہا کہ جب جب ن لیگ کو حکومت ملی ہم نے ملک کو ترقی دی، پاکستان کے لیے کام کرنے والوں کی 1947 سے ٹانگیں کھینچی جارہی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑیاں ماری ہیں، 1990 میں ٹانگیں کھینچنے والے نہ آتے تو ملک خوشحال ہوتا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ 2017 میں ڈالر 104 کا تھا، میں آج اور دو سال پہلے کی بات نہیں کروں گا۔ 2017 میں آٹا 35 روپے کلو، پٹرول 65 روپے لٹر اور سونا 50 ہزار روپے تولا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ کراچی کا امن ہم نے بحال کیا، موٹرویز ہم نے بنائیں، ہم نے 2016 میں لوڈشڈنگ کا خاتمہ کردیا تھا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس ملک میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم گھر جائے؟ میں نے کونسا القادر ٹرسٹ والا 410 ارب روپے کا ڈاکا مارا تھا۔ چار پانچ لوگوں نے ملک کو تباہ کیا، کیا انہیں شرم آتی ہے؟
نواز شریف نے کہا کہ 2013 میں چل کر بانی پی ٹی آئی کے پاس گیا اور مل کر چلنے کا کہا، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بنی گالا کی سڑک بنوادیں، میں نے سڑک بنوادی۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ مگر اس کے بعد بانی پی ٹی آئی لندن چلے گئے اور لندن پلان بنا، لندن میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی، ایک جنرل، پرویزالہٰی اور کینیڈا سے آئے مولوی موجود تھے۔
انکا کہنا تھا کہ مجھ سے کہا گیا کہ استعفیٰ دیں، میں نے جواب دیا جو چاہیں کرلیں نواز شریف استعفیٰ نہیں دیتا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل ظہیر الاسلام نے کہا کہ ہم نے مختلف پارٹیوں کو آزمایا اور تیسری قوت کو آنے دیا۔ جنرل ظہیرالاسلام نے کہا کہ تیسری قوت ڈیلیور کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود بتائیں کہ وہ تیسری قوت آپ نہیں تھے؟ اگر بانی پی ٹی آئی کہہ دیں کہ تیسری قوت وہ نہیں تھے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ نواز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے ان باتوں کا جواب قوم کو دیں، پھر ہم سے بات کریں۔
ن لیگ کے نومنتخب صدر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ان لوگوں کی پیداوار ہیں اور ان لوگوں کے ساتھ 2018 کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے وقت امریکی صدر بل کلنٹن کی فون کال کا ریکارڈ دفتر خارجہ میں موجود ہے۔
ملکی مسائل پر بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف صاحب ہمت کریں صرف ڈیڑھ دو سال مشکل کے ہوں گے۔