عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کےاقدام کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جسے عدالت نے فوری طور پر سماعت کے لیے منظور کرلیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی حقیقت ہےکہ بعض ریمارکس نشر ہونے سے عدلیہ کا غلط تاثر چلا جاتا ہے، کورٹ رپورٹرز کو بھی عدالتی رپورٹنگ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، درخواست امین انور، شوکت کورائی اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، درخواست میں پیمرا ،وزارت انفارمیشن براڈ کاسٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پیمرا نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن 21 مئی 2024 کو جاری کیا، پیمرا قواعد عدالتی لائیو رپورٹنگ کی اجازت دیتے ہیں، عدالتی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے قبل اتھارٹی کی میٹنگ تک نہیں طلب کی گئی۔
اس میں کہا گیا کہ پیمرا قوانین کے تحت پابندی سے قبل کورٹ رپورٹرز کا مؤقف نہیں سنا گیا ہے، کورٹ رپورٹنگ پر پابندی آئین کے آرٹیکل 8,9,10،18,19 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 23 مئی کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔
24 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کو 29 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
علاوہ ازیں 23 مئی کو ہی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا اقدام اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 22 مئی کو عدالتی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا تھا، صحافتی تنظیموں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیمرا نوٹیفکیشن کو آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ کے خلاف قرار دیتے ہیں۔
جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان کا آئین آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے اور پیمرا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرنے پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں رکھتا، نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19۔اے کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور مطالبہ کیا کہ عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے، صحافتی تنظیموں نے کہا تھا کہ پیمرا نے نوٹیفکیشن واپس نہ لیا تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
21 مئی کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔
پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیر سماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور عدالتی تحریری حکمناموں کی خبریں بھی رپورٹ نہ کریں۔
اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت، ٹریبونل میں زیر سماعت مقدمات کے ممکنہ نتیجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے، رائے یا تجاویز و سفارشات پر مببنی کوئی بھی مواد نشر نہ کیا جائے۔
تاہم اعلامیے میں کہا گیا کی ایسے مقدمات جن کی سماعت براہ راست نشر کی جاتی ہے، ٹی وی چینلز ان کی رپورٹنگ کر سکتے ہیں۔