عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے طے ہو چکا ہے، فیصلہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ بھی ہو چکا، فیصلہ ویب سائٹ سے ہٹانے کے بعد پریس ریلیز کے ذریعے دوبارہ بینچ بنایا گیا۔
جسٹس طارق جہانگیری نے نعیم پنجوتھہ نے سوال کیا کہ آپ کون ہیں؟ آپ اس کیس میں وکیل ہیں؟ اس پر نعیم پنجوتھہ نے بتایا کہ میں پراکسی کونسل ہوں، 6 ججز کے خط میں بھی اس کیس کا ذکر ہے۔
عدالت نے کہا کہ دو ججز جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے اس متعلق رائے دی، اس پر حامد علی شاہ نے کہا کہ یہ دو ججز کی رائے تھی، چیف جسٹس کے اس فیصلے پر دستخط نہیں تھے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے بتایا کہ بینچ کے دو ممبرز نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں،خارج کی جائے، ایک ممبر کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے کیا فرق پڑے گا؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا تھا۔
حامد علی شاہ نے کہا کہ آپ ایک تاریخ دے دیں تاکہ معاونت کر سکوں، اس پر جسٹس طارق نے کہا کہ آپ یہ بتائیں کہ جو درخواست خارج ہو چکی ہے اس میں کیسے ریلیف دے دیں؟
وکیل درخواست گزار حامد علی شاہ نے کہا مجھے معاونت کے لیے کچھ وقت چاہیے، میں فیصلہ دیکھ کر ہی عدالت کی معاونت کر سکتا ہوں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ دو ججز اپنا فیصلہ دے چکے تھے، وہ فیصلہ آج سربمہر لفافے میں سب کے سامنے کھولا گیا۔
عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کے لیے درخواست پہلے ہی بینچ خارج کر چکا ہے اور اکثریتی فیصلہ پہلے ہی آ چکا ہے۔