کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ کا دورہ بشکیک منسوخ

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بشکیک میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، کرغزستان میں طلبہ میں تصادم ہوا جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا، میری کرغزستان کے وزیر خارجہ سے تفصیلی بات ہوئی ہے۔ہم نے وزیراعظم کی ہدایت پر آج بشکیک جانا تھا لیکن کرغز حکام کی درخواست پر نہیں…

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بشکیک میں پیش آنے والا واقعہ بہت افسوسناک ہے، وزیر اعظم شہباز شریف خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، 130 پاکستانی طلباء گزشتہ روز وطن واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ آج مزید 540 پاکستانی طلباء کرغزستان سے وطن واپس پہنچیں گے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ ائیر فورس کی ایک فلائٹ طلباء کو واپس لینے کے لیے بشکیک جائے گی، 50کےقریب طلباء نے پاکستانی سفارتخانے میں اپنی انٹری کرائی ہے، جیسے ہی فلائٹ کے نمبر پور ے ہوں گے تو یہ طیارہ بھی بشکیک سے پاکستانیوں کو لیکر وطن واپس آ جائے گا۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ کرغزستان میں پاکستان کےسفیر سے تازہ صورتحال کی مکمل تفصیلات لی ہیں، واقعے میں 16 طلباء زخمی ہوئے جن میں کچھ پاکستانی بھی شامل ہیں لیکن کرغز حکام نے ان واقعات میں کسی پاکستانی کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔

نائب وزیراعظم نے بتایا کہ کرغز وزیرخارجہ نے انہیں بتایا کہ ان کے ملک کی اپوزیشن حکومت کی پالیسیوں کےخلاف مہم چلاتی ہے اور کہتی ہے کہ غیرملکی طلبا کیوں آتے ہیں، میرا خیال تھا کہ صرف ہمارے ہاں ہی ایسا ہے لیکن شاید دنیا بھر میں اپوزیشن کا یہی وطیرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اور امیر مقام وزیراعظم کی ہدایت پر آج کرغستان جا رہے تھے مگر کرغز وزیر خارجہ نے درخواست کی حالات کنٹرول میں ہیں آپ کو آنےکی ضرورت نہیں، افسوس کہ سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات دی گئیں۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ بشکیک میں موجود جو بھی طالبعلم واپس آنا چاہتے ہیں ہم انھیں سہولت دینےکی کوشش کر رہے ہیں، بشکیک واقعےکے بعد ہم نے وزارت خارجہ میں ایمرجنسی یونٹ بحال کر دیا ہے۔

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کرغز وزیر خارجہ نے طالبات کے ساتھ زیادتی کی خبروں کی سختی کے ساتھ تردیدکی اور مجھے کئی بارحالات قابو میں ہونےکی یقین دہانی کرائی۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات نے بتایا کہ واقعات میں 6 پاکستانی طالبعلم زخمی ہوئے جو کرغزستان کے 3 مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایک جماعت اس معاملے پر بھی جھوٹا پراپیگنڈا کرتی رہی۔

وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا اس جماعت کی طرف سے پاکستانی طلباء کی ہلاکتوں کی جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں اور وہاں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے کہا گیا کہ ان کی بچیوں کے ساتھ خدانخواستہ کوئی ریپ ہوا ہے، ایک بنگلا دیشی اسٹوڈنٹ کی تصویر لگا کر کہا گیا کہ یہ پاکستانی بچہ شہید ہو گیا ہے، خدارا ایسا مت کریں، یہ حالات آپ پر بھی آ سکتے ہیں۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کرغز حکام کے مطابق حالات بالکل نارمل ہیں لیکن اس کے باوجود جو طلبہ واپس آنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں، حکومت اس معاملے پر اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے۔