صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا، کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پختونخوا کے عوام نکل آئے تو کیا حال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی بجلی آن اور آف کرنے کا بٹن خیبر پختونخوا کے پاس ہے، بیٹھیں اور مسائل حل کریں ورنہ غیر ذمہ دار لفظ چھوٹا ہوگا، بات نہ سنی گئی تو خیبر پختونخوا میں واپڈا کے دفاتر ٹیک اوور کر کے دکھائیں گے، اپنے صوبے کے عوام کیلئے چور کا لفظ برداشت نہیں کریں گے، چور کون ہے دنیا جانتی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس سال کے 50 ارب روپے وفاق سے 2 مہینے میں مانگ لیے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ ہمارا حق ہے، بار بار درخواست نہیں کی جاتی، حق کے لیے آواز اٹھائیں گے، خیبر پختونخوا کو وفاق سے 300 ارب روپے کم دیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں الیکشن مہم نہیں چلانے دی گئی، لوگوں کو اغوا کیا گیا، ہم حلقے کھولنے کیلئے تیار ہیں، کیا اپوزیشن تیار ہیں، ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے، لیکن اس کے باوجود ہم اپنا فرض پورا کریں گے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر اترنا ضروری ہے، آئی ایم ایف شرائط کے تحت صوبے نے 92 ارب روپے سرپلس وفاق کو دینے ہیں، کیا پنجاب و سندھ حکومت شرائط پوری کریں گی؟
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ایک نہ ایک دن پی ٹی آئی سے کیے گئے سلوک پر ندامت ہوگی،حلقے ضرور کھلیں گے، چوری کیا ہوا مینڈیٹ واپس ملے گا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے لوگوں نے قربانیاں دیں، قبائلیوں نے گھر بار چھوڑ دیا، آج بھی وفاق ان کا حق نہیں دے رہا، ہم خاموشی سے برداشت نہیں کریں گے، اگر حق مانگنا غیر ذمہ داری ہے تو میں غیر ذمہ دار ہی سہی، بار بار درخواست نہیں کی جاتی، حق کیلئے آواز اٹھائیں گے۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ آئین توڑ کر آئین پر لیکچر دیتے ہیں، جمہور دشمنی کرکے جمہوریت پر لیکچر دیتے ہیں، مجبور ہو کر بجلی لوڈشیڈنگ پر اس حد تک جانا پڑ رہا ہے، اینٹ کا جواب پتھر سے دینا بھی حکم ہے، حق کیلئے ہر حد تک جائیں گے، ہمارے صوبے کو وار ان ٹیرر کی مد میں ایک فیصد میں ایک پیسا نہیں دیا گیا، سی سی آئی سے منظور 1510 ارب روپے ہمیں نہیں دیے جارہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عوام کو ریلیف دیتے ہیں تو تمہیں کیا تکلیف ہے کٹوتی کیوں کرتے ہو، ہمیں ریلیف نہیں دیں گے تو ٹیک اوور بھی کرسکتا ہوں، مقدمہ بھی کرسکتا ہوں، ریلیف نہ دینے والے کو اندر بھی کرسکتا ہوں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے مختلف شہروں میں 22، 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، ہم نے آپ کا زور آزاد کشمیر میں دیکھ لیا، مجھ سے بات کیے بغیر کسی کا باپ بھی میرے صوبے پر ٹیکس نہیں لگا سکتا، تا، بجلی کا مسئلہ 15دن میں حل نہ ہوا تو بجلی کا بٹن آن آف میں کروں گا، مجھ سے بات نہ کی تو پیسکو ہیڈ آفس ٹیک اوور کرکے دکھاؤں گا۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ نان فائلر پر ٹیکس لگایا، امیر غریب میں فرق نہیں،یہ ظلم ہے، صوبے کے معاملات صوبے کے ساتھ ہی بیٹھ کر حل ہوں گے، اپنے عوام کیلئے چور کا لفظ برداشت نہیں کروں گا۔