دفتر خارجہ کی ترجمان نے بھارتی وزیراعظم، وزیر خارجہ اور کابینہ کے دیگر اراکین کی طرف سے حال ہی میں پاکستان سے متعلق بیانات کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ بھارتی لوک سبھا کی انتخابی مہم کے دوران مختلف رہنماؤں کی طرف سے پاکستان مخالف بیان بازی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جموں و کشمیر تنازع، انسداد دہشت گردی کی کوششوں، دو طرفہ تعلقات اور جوہری صلاحیتوں سمیت متعدد دیگر امور سے متعلق ان غیر ذمہ دارانہ بیانات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ افسوس کے ساتھ اس طرح کے پاکستان مخالف بیانات وہاں انتخابی مقاصد کے لیے ہائپر نیشنلزم کا فائدہ اٹھانے اور بڑھتی ہوئی ملکی اور بین الاقوامی تنقید سے توجہ ہٹانے کی ایک مایوس کن کوشش کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی لیڈروں کا طرز عمل ایک غیر سنجیدہ اور انتہا پسند ذہنیت کو بے نقاب کرتا ہے، یہ ذہنیت بھارت کی تذویراتی صلاحیت کے حوالے سے ذمہ داری پر سوالیہ نشان اٹھاتی ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیت کا مقصد اپنی خودمختاری کا تحفظ اور اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کرنا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی اپنے دفاع کے عزم کا واضح طور پر مظاہرہ کیا ہے اور اگر بھارت کی جانب سے کسی قسم کی مہم جوئی کی گئی تو مستقبل میں بھی ایسا کرنے سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ صرف چند ماہ قبل ہم نے پاکستانی سرزمین پر بھارت کے ماورائے عدالت اور بین الاقوامی قتل کی مہم کی تفصیلات کو بے نقاب کیا تھا اور پاکستان کے اندر جارحانہ کارروائیوں کے لیے اپنی تیاری پر بھارت کا مسلسل زور جرم کا اعتراف ہے۔
آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں اشتعال انگیز بیان بازی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تاریخی حقائق، قانونی اصول، اخلاقی تحفظات اور زمینی حقائق بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کی تردید کرتے ہیں، جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادیں واضح طور پر اس کے حتمی حل کے لیے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں رائے شماری کا پابند بناتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بیانات اس حقیقت کو نہیں بدل سکتے لہٰذا بھارت کو چاہیے کہ وہ ان قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے پر توجہ دے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم ہندوستانی سیاست دانوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ انتخابی مقاصد کے لیے اپنی ملکی سیاست میں پاکستان کو گھسیٹنا بند کریں اور حساس اسٹریٹجک معاملات پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی قیادت کی جارحانہ بیان بازی کا نوٹس لے جو علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن، ترقی اور خوشحالی کے وژن کو جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کے پرامن حل اور تصادم سے تعاون کی طرف منتقلی کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔