الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر 22 منتخب ارکان کی رکنیت معطل کی گئی، ان میں 19 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی سے 21 خواتین اور 4 اقلیتی ارکان معطل ہوئے، پنجاب اسمبلی سے 24 خواتین اور 3 اقلیتی رکن معطل ہوئے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ اسمبلی سے 2 خواتین اور ایک اقلیتی رکن کو معطل کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں خیبر پختوا سے مسلم لیگ (ن) کی چار ، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کی 2، پیپلز پارٹی کی 2 خواتین ارکان کی رکنیت معطل کی۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں مخصوص نشست پر پنجاب سے منتخب پیپلز پارٹی کی 2 اور مسلم لیگ (ن) کی 9 خواتین ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا کہ ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں، ہم الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں، تاہم فیصلوں کی معطلی اضافی سیٹیں دینے کی حد تک ہو گی۔
یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کےسیکشن 104 کےتحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کیا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جو یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔
بعد ازاں 14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔