حیدر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین اور انفراسٹرکچر کے لیے کام کررہے ہیں، ہم نے 21 لاکھ گھر بنانے کا ارادہ کیا ہے، ان 21 لاکھ گھروں کی فنڈنگ کا بندو بست ہوگیا، اس وقت 6 لاکھ کے قریب گھر زیر تعمیر ہیں، تقریبا ایک لاکھ کے قریب گھر بن گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے پورے سندھ کا دورہ کیا اور اکثر جگہوں پر لوگوں نے پوچھا کہ اگر ایسا سیلاب دوبارہ آئے تو ہم لوگوں نے کیا تیاری کی ہے؟ تو میں بتاتا چلوں 2022 والا سیلاب 2010، 2011 اور 2012 کے سیلاب سے زیادہ تھا، اللہ ہم پر آگے رحم کرے لیکن ہم نے تیاری کی ہے، 2010 میں ہمارے دریا دو جگہ سے بہے تھے مگر پھر سندھ حکومت نے کام کیا اور اس کے بعد دو دفعہ سپر فلڈ آیا مگر بند محفوظ رہے، ہماری کوشش ہے کہ ایسی آفات سے لوگوں کو محفوظ رکھ سکیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے ہمیں ٹاسک دیا ہے کہ سندھ کے اندر صاف پینے کا پانی ہر فرد، ہر محلے، ہر گاؤں تک پہنچنا چاہیے۔
وزیر اعلی سندھ نے بتایا کہ ہمیں تعلیم کے شعبے پر بھی کام کر رہے ہیں، انشاللہ اب کوئی اسکول اس وجہ سے بند نہیں ہوگا کہ اساتذہ نہیں ہیں، ہمارے پاس انسانی وسائل موجود ہے، 7 ہزار اساتذہ کو ہم نے 2023 میں تعینات کیا تھا، ان کی ٹریننگ بھی نکمل ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے وزرا کسان کارڈ پر کام کر رہے ہیں، اسی طرح بینظریر لیبر کارڈ کو بھی ہم آگے بڑھائیں گے، جو بلاول کا پلان ہے ہم اس کو لے کر آگے بڑھیں گے، ہم شہروں میں بھی کام کریں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول نے الیکشن مہم میں کہا تھا کہ 300 بجلی کہ یونٹس بجلی فری دیں گے تو ہم اس پر کام کریں گے۔