ان خیالات کا اظہار صدر مملکت آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں ان سے ملاقات کرنے والے آذربائیجان کے وزیر ماحولیات اور قدرتی وسائل مختار بابائیف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ملاقات کے دوران صدر مملکت نے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماحول دوست ٹیکنالوجی اپنانے، شجرکاری فروغ دینے اور گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی سے گلیشیئرز متاثر ہو رہے ہیں، گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی پانی کی قلت کا باعث بھی بن رہے ہیں، ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے، منفی اثرات کم کرنے کے لیے عالمی تعاون درکار ہے۔
صدر مملکت نے آذربائیجان کو کوپ 29 کانفرنس کی میزبانی حاصل کرنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ امید ہے کہ کوپ 29 کے نتیجے میں ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مالیاتی ضروریات پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان نے لاکھوں ایکٹرز اراضی پر مینگرو و جنگلات لگائے ہیں، مینگرووز سے پاکستان کو کاربن کریڈٹ حاصل کرنے اور ماحولیاتی تحفظ میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آذربائیجان کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، پاکستان آذربائیجان کے ساتھ مشترکہ مفاد کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔
صدر مملکت نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم کرنے کے لیے مزید رابطوں، دوطرفہ تبادلوں اور عوامی رابطوں کو فروغ دینے پر زور دیا۔
اس موقع پر مختار بابائیف نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان سیاحت اور ثقافت کے شعبے میں دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس کے علاوہ آذربائیجان کے وزیر ماحولیات نے نومبر 2024 میں باکو میں ہونے والی کوپ -29 کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ بھی صدر کو دیا۔
صدر مملکت نے کوپ 29 کانفرنس کی کامیاب میزبانی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ امید ہے کہ آذربائیجان ماحولیاتی اعتبار سے ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔