اداکارہ نے مارچ 2024 میں اس وقت اے ایس پی شہربانو کا ہاتھ چوما تھا جب کہ خاتون پولیس افسر نے لاہور میں 26 فروری کو عربی حروف کی کیلیگرافی کے لباس پہننے پر ایک خاتون کو مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے مارنے کی کوشش کی تھی، جنہیں پولیس نے بروقت پہنچ کر بچایا تھا۔
پولیس کے مطابق خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ شاپنگ کرنے گئی تھی، خاتون نے ایک لباس پہنا ہوا تھا جس میں کچھ عربی حروف تہجی لکھے ہوئے تھے جس پر لوگوں نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور خاتون سے فوری طور پر لباس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔
ہجوم نے الزام عائد کیا تھا کہ خاتون کے لباس کے پرنٹ پر قرآنی آیات لکھی ہیں۔
مشتعل ہجوم سے خاتون کو بچانے کے بعد اے ایس پی شہربانو نقوی کی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں تعریفیں کی گئی تھیں اور انہیں سعودیہ کے شاہی خاندان نے بھی شاہی مہمان کے طور پر مدعو کیا تھا۔
خاتون کو بچانے کے بعد ہی جگن کاظم نے اے ایس پی شہربانو نقوی کا انٹرویو کیا تھا اور اس دوران اداکارہ نے پولیس افسر کا ہاتھ چوما تھا، جس کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔
خاتون پولیس افسر کا ہاتھ چومنے پر جگن کاظم کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا، جس پر اب اداکارہ نے کھل کر بات کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ہزار بار ایسی بہادر لڑکیوں کا ہاتھ چومیں گی، جنہوں نے جو کرنا ہے، وہ کرے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں جگن کاظم کا کہنا تھا کہ اے ایس پی شہربانو کی عمر 24 یا 25 سال ہے، وہ ابھی بہت کم عمر ہیں اور وہ ان کی سوتیلی بیٹی سے بھی کم عمر ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ ان کی سوتیلی بیٹی کی عمر 26 سال ہے جب کہ اے ایس پی شہربانو نقوی کی عمر 25 سال ہے اور وہ بچوں سے پیار کرتی ہیں، اس لیے بھی انہوں نے ان کا ہاتھ چوما۔
جگن کاظم نے مزید کہا کہ چھوٹی سی بہادر پولیس افسر بچی نے بہادری کا وہ کام کیا جو ان سے سائز میں تین گنا بڑے مرد بھی نہ کر سکے۔
اداکارہ نے واضح کیا کہ وہ ایسے بہادری کے کام کرنے والی بچیوں کو ہزار بار بوسہ دیں گی، جس نے جو کرنا ہے، وہ کرے۔