وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے حوالے سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں، پاکستان کی تاریخ میں یہ ایک سیاہ دن تھا، ایک ایسا دن جب غازیوں کی یادگاروں پر جو خوفناک حملے ہوئے، وہ مناظر آج بھی پوری قوم کے سامنے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کی اس عمارت میں کابینہ کے اجلاس کا مقصد یہی ہے کہ یہ ایوان قوم کی ملکیت ہے، اور آپ کے حقوق کی ترجمانی کا مرکز ہے، آج ہم پارلیمنٹ کی اس بلڈنگ سے پوری قوم کو یکسوئی اور اتحاد کے ساتھ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے شہدا، ہیروز اور ان کے اہل خانہ کو نہ صرف قیامت تک یاد رکھیں گے بلکہ ان کے لیے والہانہ یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ حملے کیوں کیے گئے، اس لیے کہ مئی 2023 میں پی ڈی ایم کی حکومت پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے سر توڑ کوشش کررہی تھی، شاید یہ حملے نہ ہوتے اگر یہ کٹھ پتلی حکومت کو ایک آئینی طریقے سے ہٹایا نہ جاتا، شاید یہ حملے نہ ہوتے کہ اگر پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ جو تعلقات کو خرابی کے حوالے سے آخری حد تک پہنچا دیا گیا تھا، اس کو پی ڈی ایم کی حکومت پوری یکسوئی کے ساتھ دوبارہ بہتر کرنے میں دن رات کوشش کررہی تھی، اس کے لیے یہ حملے کیے گئے کہ تعلقات دوبارہ استوار نہ ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی 2023 شاید کو یہ حملے نہ کیے جاتے کہ اگر خانہ کعبہ کی ماڈل کی گھڑی اور زیورات اور زمینوں کی خرید و فروخت اور کرپشن کی بھرمار تھی، اگر اس کا نوٹس پی ڈی ایم کی حکومت نہ لیتی، تو شاید یہ حملہ نہ کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے، ترقی کی منازل طےکرنی ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کو روشن مستقبل دینا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا تھا کہ آج 9 مئی کے دلخراش واقعہ کی مذمت کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی، استحکام پاکستان پارٹی، نیشنل پارٹی کو بھی مدعو کیا گیا ہے، تمام اتحادی پارٹیوں کی نمائندگی ہوگی اجلاس میں۔
انہوں نے بتایا کہ آج کابینہ اجلاس میں 9 مئی کے حوالے سے قرارداد منظور کی جائے گی، وزارت قانون کی طرف سے وائٹ پیپر بھی پیش کیا جائے گا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 9 مئی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اس دن ایسی حرکت سیاسی مقاصد کے لیے کی گئی جو کبھی دشمنوں نے بھی نہیں کی تھی۔
وفاقی وزیر کے مطابق بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو بہت رعایت برتی گئی ہے، سابق وزیر اعظم کی بہنیں اور بھانجے بھی 9 مئی واقعہ میں ملوث ہیں، میرا سوال ہے کہ 9 مئی کے حوالے فیصلہ عدالتیں کیوں نہیں کر رہی ہیں؟ جب عظمی، علیمہ اور نورین خان تینوں وہاں موجود تھیں تو ان کو رعایت کیوں دی گئی؟
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد فسادات کے نتیجے میں نمایاں بے امنی دیکھی گئی تھی۔
9 مئی کو مشتعل افراد کی جانب سے ملک بھر میں مختلف مقامات پر عسکری تنصیبوں پر حملے، جلاؤ گھیراؤ اور مظاہرے کیے گئے تھے، اس دوران سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔