عدالتِ عالیہ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کو بنی گالا سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 2 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
16 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم و بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی تھی جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وکلا خود بھی نہیں چاہتے کہ بشری بی بی جیل چلی جائیں۔
بعد ازاں اسی روز سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سب جیل بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی سے متعلق درخواست بحالی کی اپیل دائر کردی تھی۔
18 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی کی عدم پیروی پر خارج کی گئی درخواست کو دوبارہ بحال کرتے ہوئے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔
واضح رہے کہ 31 جنوری کو بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بعدازاں اسی روز عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں ان کو تحویل میں لے لیا گیا تھا اور بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرکے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔
6 فروری کو بشریٰ بی بی نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔
12 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم و بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالا کو سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوگئی تھی۔
16 فروری کو پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرتی ہوئی صحت کے حوالے سے رپورٹس سامنے آنے کے بعد ان کی فوری طور پر طبی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔