تحریر: الیاس چدھڑ
کسی بھی ملک یا قوم کی تہذیب و تمدن کا اندازہ اس ملک میں رہنے والے لوگوں کی روایات ، مذہب ، زبان ،خیالات ، عقائداخلاقیات اور رسومات اور کام کرنے کے طریقے سے لگایا جاسکتا ہے۔
کسی بھی ثقافت کے بغیر کسی بھی ملک یا قوم کی پہنچان اس دنیا میں ناممکن ہے۔ اگر پاکستانی ثقافت کی بات کی جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ہماری قوم جس ثقافت کو بیان کرتی ہے۔ وہ صدیوں پرانی ہے جو ہمیں ہمارے آباﺅ اجداد سے وراثت میں ملی ہے۔پاکستانی ثقافت کی سب سے بڑی اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں مختلف تہذیبوں نے شامل ہو کر اس کے رنگ کو مزید نکھار ا، کہیں کشمیری رنگ ، کہیں سندھی رنگ ، کہیں صوفیانہ رنگ ، کہیں پشتو رنگ اور کہیں پنجاب کے رنگ نظر آتے ہیں۔
پاکستانی ثقافت پر اسلام کی واضح ایک چھاپ ہے۔ آج کے پاکستان کی طرز زندگی، خوراک ، لباس ، مذہب ، رجحانات ، فنون اور دیگر پہلو گزشتہ ہزاروں سال کے اثرات قبول دیکھائی کرتے دیتے ہیں۔پاکستانی ثقافت کی خصوصیات جن میں مخلوط ثقافت ، لباس ، غذائیں ، رسم و رواج ، میلے اور عرس ، کھیل اور تہوار پائے جاتے ہیں۔
مخلوط ثقافت جس میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگ پاکستانی علاقوں میں آکر بس گئے ۔ جن میں ایرانی ، وسطی ایشیائی ، تورانی ، عربی ، یونانی ، عراقی ، اور یورپی شامل ہیں ۔ جو گروہ بھی آیا اپنے ہمراہ اپنی رسومات ، روایات ، لباس ، خوراک اور اپنی زندگیاں گزارنے کے انداز لے کر آیا ان گروہوں نے ایک دوسرے پر اثر ڈالا اور ایک ملی جلی ثقافت سامنے آئی۔
پاکستانی عوام کے لباس میں مختلف قسم کا انداز پایا جاتا ہے۔ جس میں ہر صوبے اور علاقے کے لوگ اپنی روایات کے مطابق لباس زیب تن کرتے ہیں ۔ پاکستان کے لباس موسمی اور مذہبی ضرورتو ںکے پیش نظر تیار کیے جاتے ہیں ۔ جیسے سر ٹوپی یا پگڑی باندھنا ، دیہات کے علاقوں میں مرد دھوتی کرتا اور پگڑی کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح صوبہ خیبر پختوانخوا ، صوبہ بلوچستان ، صوبہ سندھ میں مرد حضرات بڑے گھیرے والی شلوار اور عورتیں کڑھائی والا لباس پسند کرتے ہیں۔
پاکستان کے صوبوں اور علاقوں میں مختلف قسم کی غذائیں پسند کی جاتی ہیں جیسے پنجاب اور سندھ میں سبزیاں ، دالیں ، گوشت اور چاول زیادہ پسندیدہ ہیں جبکہ خیبر پختوانخوا اور بلوچستان میں گوشت اور خشک تازہ پھلوں کو فوقیت دی جاتی ہے۔پاکستان میں مختلف قسم کے رسم و رواج پائے جاتے ہیں جن میں شادی کی رسم و رواج ، بچیوں کی پیدائش اور اموات کی رسمیں شامل ہیں ۔ رسم و رواج کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ ہمارے ملک میں تمام اقلیتوں کو یہ حقوق حاصل ہیں کہ وہ اپنی مذہبی روایات کے مطابق شادی ، بیاہ اور اموات وغیرہ کی رسمیں ادا کر سکتے ہیں پاکستان بھر میں بے شمار میلے اور عرس ہر سال منعقد کیے جاتے ہیں یہ میلے اور عرس ہماری ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں چند ”عرس اور میلے “ جن میں لاہور فورٹرس سٹیڈیم میں ہارس اینڈ کیٹل شو ، عرس حضرت فریدالدین شکر گنج، عرس حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری وغیرہ شامل ہیں۔
پاکستان کا قومی کھیل ”ہاکی “ ہے لیکن پاکستان کرکٹ ،سکوائش اور پہلوانی کی وجہ سے بھی مشہور ہے ۔ اسی طرح گلگت اور شمالی علاقوں میں پولو کا کھیل بے حد مقبول ہے اور 2000سال سے کھیلا جا رہا ہے۔
مسلمان ماہر تعمیرات نے مسلم دور حکومت میں پورے برصغیر میں بہت سی شاندار عمارتیں بنائیں جن میں سے کچھ عمارتیں تقسیم برصغیر کے بعد بھارت کے علاقوں میں چلی گئی ہیں جن میں لال قلعہ ، دہلی ، تاج محل، آگرہ ، شاہی قلعہ شامل ہیں ۔ اور پاکستان کے علاقوں میں بھی جو عمارات بنائیں گئیں ان میں سے کچھ یہ ہیں جیسے شاہی قلعہ لاہور ، شاہی مسجد ، لاہور ، جہانگیر کا مقبرہ لاہور ، نور جہاں کا مقبرہ لاہور، مقبرہ شاہ دکن عالم، ملتان، مسجد مہابت خان، پشاور شامل ہے۔
پاکستان میں مختلف قسم کے تہوار منائے جاتے ہیںجن میں عیدالفطر ، عیدالاضحی، عیدمیدالنبی، شب معراج ، شب برات،14اگست 1947ء یکم مئی (لیبر ڈے ) 23مارچ(قرار داد پاکستان) وغیرہ شامل ہیں۔ یہ تمام تہوار ہماری صدیوں کی ثقافت کا اہم حصہ ہے۔
پاکستانی ثقافت میں انگریزی تو بہت پہلے سے شامل تھی لیکن دنیا کی دوسری بڑی زبانیں اور پکوان بھی شامل ہو چکے ہیں۔ ہر شہر بلکہ ہر محلے میں افغانی روٹی نے مقبولیت حاصل کر رکھی ہے۔ شہروں میں عربی شوارما اور جاپانی ‘سوشی’ لوگ شوق سے طلب کرتے ہیں۔ چائنیز سوپ اور سویاں بھی کافی مقبول ہیں۔
پاکستان کا معاشرہ اور ثقافت بنیادی طور پر پاکستان کی وسطی تہذیب سرائیکی، مغرب میں بلوچ اور پشتون اور قدیم داردی قبائل جیسے پنجابییوں، کشمیریوں، مشرق میں سندھی ، جنوب میں مکرانی اور دیگر متعدد نسلی گروہوں پر مشتمل ہے جبکہ شمال میں وخی، بلتی اور شینا اقلیتیں۔ اسی طرح پاکستانی ثقافت ترک عوام، فارس، عرب اور دیگر جنوب ایشیائی، وسطی ایشیاء اور مشرق وسطی کے عوام کے طور پر اس کے ہمسایہ ممالک کی ثقافت نے بھت متاثر کیا ۔ھمسایہ ممالک کو پاکستانی سیاحت کی طرف متوجہ کرکے ملکی معیشت کو بھت مضبوط کرسکتے ھیں ۔