سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایت پر پاکستان پہنچنے والے سعودی عرب کے وفد میں 30 سے زائد کمپنیوں کے سرمایہ کاروں سمیت 50 ارکان شامل ہیں۔ دورے کے دوران ہونے والی بزنس ٹو بزنس میٹنگز میں زراعت، کان کنی، انسانی وسائل، توانائی، کیمیکلز اور میری ٹائم کے کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔
سعودی وفد سے ملاقاتوں میں ریفائنری، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مذہبی سیاحت، ٹیلی کام، ایوی ایشن، تعمیرات، پانی اور بجلی کی پیداوار جیسے امور بھی زیر بحث آئیں گے۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ سعودی وفد کے دورے سے سرمایہ کاروں کے تجارتی تعلقات کو فروغ ملےگا اور اعلیٰ پاکستانی کمپنیاں 30سعودی کمپنیوں کےساتھ مختلف شعبوں میں منسلک ہوں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی اور پاکستانی کمپنیاں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں گی جہاں اس دورے کا مقصد دوطرفہ ملازمتیں پیدا کرنا اوربرآمدات کو فروغ دینا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیرتوانائی مصدق ملک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سعودی وفد میں سعودیہ کی آئی ٹی، میرین، مائننگ، تیل و گیس کی تلاش، ادویات سازی، ایوی ایشن کی بڑی بڑی کمپنیوں کے 30 سے زائد سی ای اوز شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سعودی وفد کی پاکستان میں موجودگی کےدوران 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کا امکان ہے۔
موجودہ حکومت سعودی کمپنیوں کی ملک میں موجود کمپنیوں کے ساتھ مل کر نوجوانوں کے لیے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی خواہش رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ عرصے میں دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت نے ایک دوسرے کے ملکوں کے کئی دورے کیے ہیں جس میں تجارت اور سرمایہ کاری پر خصوصی گفتگو کی گئی۔
اقتدار میں آنے کے بعد سے وزیراعظم شہباز شریف دو مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ اپریل میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی پاکستان آئے تھے۔
گزشتہ روز نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بھی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے گیمبیا کے شہر بنجول میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔