ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جعفر خان مندوخیل کی تقرری کی سمری صدر مملکت کو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی منظوری کے بعد ارسال تھی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے تینوں صوبے کے گورنرز کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 101 (ایک) کے تحت دی ہے۔
یاد رہے کہ ان سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما بلیغ الرحمٰن بطور گورنر پنجاب جب کہ جے یو آئی (ف) کے نامزد کردہ حاجی غلام علی خیبر پختونخوا میں اسی عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے نئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اس سے قبل 2008 میں اٹک سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
وہ 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر دفاعی پیداوار بھی رہ چکے ہیں۔
اسی طرح خیبرپختونخوا میں کے نئے گورنر فیصل کریم کنڈی 2008 کی قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں جبکہ وہ پی ڈی ایم کی حکومت میں وزیراعظم کے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصل کریم کنڈی کو گورنر خیبر پختونخوا اور سلیم حیدر کو گورنر پنجاب کے عہدوں کے لیے نامزد کیا تھا۔
گورنرز کی نامزدگی کے حوالے سے خبریں سامنے آنے سے قبل وزیر اعظم شبہاز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ملاقات ہوئی تھی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کی تعیناتی پر بھی مشاورت کی گئی تھی۔
وزیر اعظم نے مبینہ طور پر چیئرمین پیپلز پارٹی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ جلد ہی گورنرز کی تقرری سے متعلق سمری صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھیجیں گے جو اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
واضح رہے کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے دوسری جماعتوں کی حمایت سے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا تھا۔
اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم وفاق میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور (ن) لیگ کے وزارت عظمٰی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے شہباز شریف اور اسپیکر کے عہدے کے لیے ایاز صادق کو ووٹ دیا تھا۔