راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ہماری بات ہوئی ہے ، اگر مذاکرات کے بارے میں کوئی بات ہوگی تو وہ میں لے کر آؤں گا یا عمران خان صاحب خود جیل میں بتائیں گے، ہمارے بیک ڈور کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں، جس دن بات چیت ہوئی تو ہم میڈیا کو بتائیں گے، کسی مذاکرات کے بارے میں کسی ادارے سے بات کرنے کا اختیار پارٹی کے کسی نمائندے کو نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی انتشار کا شکار نہیں ہے، پارٹی میں اختلاف رائے ہوسکتی ہے، یہ کنگز پارٹی نہیں ہے، یہاں آمریت نہیں ہے، ہم سب کو کہتے ہیں کہ رائے کا اظہار کرو لیکن جب پارٹی فیصلہ کر لیتی ہے تو سب اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، اور پارٹی فیصلے کا مطلب ہے عمران خان کا فیصلہ، خان صاحب لیڈر ہیں چاہے وہ جیل میں ہوں یا اس سے باہر ہوں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کا نام پی اے سی کی چیئرمین کے لیے واپس نہیں لیا گیا لیکن اس معاملے پر کل تک فیصلہ ہوجائے گا، خان صاحب کے اوپر ہے کہ وہ کس کو چنیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کا تنازع ختم ہونا چاہیے، ہماری اپیل سپریم کورٹ میں دائر ہے، ہماری درخواست ہے کہ اسے جلد سے جلد سنا جائے، جو لوگ پارٹی سے جا چکے ہیں ان کی واپسی کا فیصلہ خان صاحب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، اگر وہ ہمارے احتجاج کو مزاحمت کہتے ہیں اسے تو کہہ لیں۔
وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا کی وفاقی حکومت پر چڑھائی کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ علی امین نے چڑھائی کا نہیں کہا بلکہ کہا کہ اگر ہماری ساتھ زیادتی ہوگی تو خیبرپختونخوا اٹھ کھڑا ہوگا، انہوں نے اس تناظر میں بات کی تھی۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمران خان بارہا کہہ چکے کہ پاکستان بھی ہمارا، ملک بھی ہمارا، فوج بھی ہماری ہے اور یہی پارٹی کا مؤقف ہے۔