ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ٹانک سے نامعلوم ملسح افراد کے ہاتھوں اغوا ہونے والے سیشن جج شاکر اللہ مروت کو اغواکاروں کے چنگل سے بحفاظت بازیاب کروالیا گیا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد سیف نے سیشن جج شاکر اللہ مروت کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیشن جج کو باحفاظت اپنے گھر منتقل کردیا گیا ہے، واقعے سے متعلق مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
اس سے قبل سیشن جج شاکر اللہ مروت کی اغوا کا مقدمہ جج کے ڈرائیورشیر علی کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی ڈی آئی خان میں درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں دہشتگردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں۔
مقدمے کے متن کے مطابق ڈیرہ ٹانک روڈ گرہ محبت موڑ پر جج کی گاڑی پہنچی تو 25 سے 30 ملزمان وہاں کھڑے تھے اور بھاری اسلحے سے لیس تھے جبکہ انہوں نے موٹر سائیکلوں سے روڈ بلاک کر رکھا تھا۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ ملزمان نے گاڑی کو روک کر فائرنگ کی، فائرنگ سے جج اور ڈرائیور گاڑی سے اتر گئے، مبینہ دہشتگردوں نے جج کے ڈرائیور کی آنکھوں پر کپڑا باندھا اور گاڑی میں سوار ہوگئے، 40 منٹ کے بعد گاڑی کو روکا تو گاڑی جنگل پہنچ چکی تھی، جج پینٹ شرٹ پہنے ہوئے تھے تو ملزمان نے گاڑی میں سے شلوار قمیض نکال کر ان کو پہننے کو کہا۔
مقدمے کے متن کے مطابق جج نے لباس تبدیل کیا بعدازاں دہشتگردوں نے گاڑی کو آگ لگادی، ڈرائیور کو رہا کر کے دہشتگردوں نے اپنا پیغام پہنچانے کو کہا کہ اپنے مطالبات پیش کریں گے اگر پورے کیے تو جج کو چھوڑ دیں گے، مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، بعد ازاں دہشتگرد جج کو موٹرسائیکل پر لے کر جنگل کی طرف روانہ ہوگئے تھے۔