سپریم کورٹ نے پیمرا کو اس ضمن میں پبلک سروس میسیج شائع اور نشر کرنے کا حکم بھی دیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت 3 دن میں سڑکوں اور فٹ پاتوں سے تجاوزات ختم کریں، متعلقہ ادارے قبضہ کرنے والوں کے اخراجات پر تجاوزات ختم کریں۔
حکم نامے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور کے ایم سی کے وکیل کو عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے سڑکوں پر قبضے اور تجاوزات ہیں، قبضہ کرنے والا سمجھتا ہے کہ اس کی اپنی پراپرٹی کے سامنے قبضہ کرنا اس کا حق ہے۔
حکم نامے میں لکھا ہے کہ لوگوں نے فٹ پاتوں پر جنریٹرز تک لگا دیئے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بھی تجاوزات قائم کر رکھی ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ شہریوں کی آزادنہ نقل و حرکت روکنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں، سرکار کے اخراجات کے لیے ٹیکس دینے والے عوام کے حقوق کوئی نہیں چھین سکتا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ دہشت گردوں کےحملوں کی وجہ سے رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یہ سوچ پروان چڑھی ہے کہ عمارت کے اطراف اوپن اسپیس یا گارڈن پر بھی ان کا حق ہے۔
واضح رہے کہ 25 اپریل کو سپریم کورٹ نے کراچی میں گورنر، وزیراعلیٰ ہاؤسز اور رینجرز ہیڈکوارٹر کے سامنے سے تین روز میں تجاوزات ہٹانے کا حکم دے دیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ نیول ہیڈ کوارٹرز، گورنر ہاؤس، چیف منسٹر ہاؤس، رینجرز ہیڈکوارٹرز سمیت سب نے فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ دنیا میں کہیں ہوتا ہے ایسا ؟ اگر زیادہ ڈر لگتا ہے تو کہیں دور دراز مقام پر جاکر بیٹھ جائیں، سیکیورٹی کے نام پر سڑکوں کوبند مت کریں۔