شہبازشریف وزیر اعظم ہونے کی وجہ سے پارٹی کو وقت نہیں دے پا رہے اور ان کی مصروفیت کی وجہ سے پارٹی کو تنظیمی طورپر نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مصروفیات کے سبب وقت کی کمی اور پارٹی کو پہنچنے والے نقصان کے پیش نظر شہباز شریف کو صدر کے منصب سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں قائدین نے احسن اقبال کی وفاقی وزیر بننے کے بعد پارٹی کی ذمہ داریاں بہتر انداز میں نہ نبھانے کی شکایات بھی کیں۔
شکایات کے پیش نظر احسن اقبال کو بھی پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے ہٹائے جانے کاامکان ہے اور ان کی جگہ خواجہ سعد رفیق کو پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ(ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نواز شریف کو صدر بنانے کے حق میں قرارداد منظور کر لی گئی۔
مسلم لیگ(ن) پنجاب کا تنظیمی اجلاس پارٹی کے صوبائی صدر رانا ثنااللہ کی زیر قیادت منعقد جس میں نواز شریف کو دوبارہ صدر بنانے کی قرارداد پیش کی گئی۔
قرراداد کے متن میں کہا گیا کہ میاں نواز شریف کو 2017 میں ایک سازش کے تحت نااہل کیا گیا اور مسلم لیگ(ن) کی صدارت سے جبری طور پر محروم کیا گیا۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ آج سازشی آرڈرز اور جعلی سزائیں اپنے انجام کو پہنچ چکی ہیں اور ہم نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتےہیں۔