عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قبول نہیں ہے: چیف جسٹس آف پاکستان

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قبول نہیں ہے اور ان کے چیف جسٹس آف پاکستان بننے کے بعد کسی ہائی کورٹ کے جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں کی گئی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کا معاملہ ان سے پہلے کا ہے۔

کراچی میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں، ہائی کورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ہوئی بھی ہے تو انہیں رپورٹ نہیں کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مداخلت کے جو واقعات اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے رپورٹ کیے وہ ان کے چیف جسٹس بننے سے پہلے کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کی تاریخی عمارت کو پرانی حالت میں بحال کرنے کی ضرورت ہے، سندھ بلوچستان پہلے ایک ہی ہائی کورٹ ہوا کرتی تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا شکر گزار ہوں، یہ میرا اس بار روم کا پہلا دورہ ہے، میں جب اپنے والد صاحب کے ساتھ آتا تھا اس وقت یہ بار روم نہیں تھا، گرمیوں کی 3 ماہ کی چھٹیوں میں کراچی آتے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سے میری یادیں وابستہ ہیں، جو کہ تاریخی عمارت ہے، سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر پر 7 سے 8 ارب روپے کی لاگت آرہی تھی، اس جگہ پر اب 36 وفاقی کورٹس اور ٹربیونلز بنیں گے، امید ہے یہ پہلی فیڈرل کورٹس کی عمارت ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کل بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس تھا، جو کامیاب رہی ہے، جہاں ابھی سپریم کورٹ کی عمارت ہے وہ ایک تاریخی عمارت ہے، لوگ اپنے ثقافتی ورثے سے پہچانے جاتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں بہت ساری تاریخی عمارتیں ہیں، اگر کسی نے پرانی عمارتیں دیکھنی ہے تو پارسی کالونی دیکھے، میری تجویز ہے یہ عمارتیں بلڈرز کو نہ دی جائیں۔

تقریب سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر ججوں کو سندھ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کے حوالے سے ہم نے چار، پانچ گھنٹے اجلاس کیا، میں نے اندرون سندھ کا دورہ بھی کیا ہے، اس حوالے سے اہم اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ لا اینڈ آرڈر اجلاس کے مینٹس بھی شئیر کیے جائیں گے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان کے علاوہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شفیع محمد صدیقی اور جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو بھی تقریب میں شریک تھے۔