جسٹس طارق محمود جہانگیری نے نان بائی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل عمر اعجاز گیلانی اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
نمائندہ ضلعی انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ قانون میں ترمیم کی گئی تھی، ڈی سی اوز کو اختیار دیا گیا تھا۔ بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے مؤقف اپنایا کہ فیڈرل پرائس کنٹرول وزیر اعظم کی نگرانی میں تھی۔
نمائندہ ضلعی انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ کنٹرولر جنرل پرائسز اینڈ سپلائزز کو وفاقی حکومت مقرر کرے گی، اسسٹنٹ کنٹرولر کو حکومت کا مجاز افسر مقرر کرے گا، کنٹرولر جنرل کو قیمتوں کو تعین کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
بیرسٹر عمر اعجازگیلانی نے دلائل دیے کہ کنٹرولر جنرل کی پاور سیکشن تھری کے تحت نہیں، جس کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، نوٹیفکیشن میں کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں پنجاب میں 120 گرام کی روٹی25 روہے میں ہے، جس پر نمائندہ ضلعی حکومت نے بتایا کہ وہ دوسری صوبائی حکومت ہے۔
بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ آٹا یہاں مہنگا، رینٹ یہاں زیادہ ہے۔ نمائندہ ضلعی حکومت نے عدالت سے درخواست کی کہ متعلقہ افسر موجود نہیں، پیراوائز کمنٹس دے دیتے ہیں، مناسب وقت دے دیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ تندور والوں سے پوچھا کہ آٹا کتنے کا آ رہا ہے کہ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے آرڈر جاری کر دیا۔
عدالت نےآئندہ سماعت تک نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر فریقین تفصیلی جواب عدالت میں جمع کرائیں۔
بعد ازاں، عدالت نے سماعت 6 مئی تک ملتوی کردی۔