سندھ کابینہ کی صدارت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج میں کراچی آیا اور میں شاہ صاحب کا شکر گزار ہوں، پچھلے دو تین ماہ میں میرا یہاں آنے کا پروگرام بنا مگر کچھ مجبوریوں کے باعث یہ نا ہوسکا، یہاں پر میرا گرم جوشی سے استقبال ہوا، میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتیجے میں وفاق میں منقسم مینڈیٹ ملا، سندھ میں پیپلز پارٹی کو اللہ نے بھرپور موقع دیا، بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے، پنجاب میں ہمیں مینڈیٹ ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ہمیں صوبوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے وفاق میں گہرا تعاون اور گہرے تعلق کو پذیرائی دینے کی ضرورت ہے تاکہ مل کر پاکستان کے مسائل کو حل کرسکیں، ہر چیز سوچ کے مطابق پوری نا ہوسکے لیکن معاشی استحکام کے لیے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ مراد علی شاہ سے میرا بھائیوں والا تعلق بن گیا ہے، ہم فوری ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، میرا فرض ہے کہ میں اس رابطے کو مضبوط بناؤں مل کر، بعض اوقات ہمیں ایسے فیصلے کرنے ہوں جو ہمیں خود پسند نا ہوں پر ملک کی ترقی کے لیے وہ کرنے ہوں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جیسے غیر ملکی وفود آرہے ہیں تو آنے والوے ہفتوں میں امید کی جاتی ہے کہ ایسے اور وفود آئیں گے سرمایہ کاری کے لیے، پر ضروری ہے کہ ہم میں آپس میں یکسوئی ہو، میں سمجھتا ہوں کہ میرا دورہ صوبہ سندھ کا مقصد ہے کہ میں یہ بتا سکوں کہ میں یہاں حاضر ہوں اور پاکستانی عوام کے لیے مل کر کام کریں گے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
بعد ازاں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں اپنی طرف سے سندھ کی طرف سے آپ کو وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دیتا ہوں، جب ہم نے2022 میں شروع کیا تو تب ہمارے پاس بس 15،16 مہینے تھے اب ہمیں سفر کو آگے بڑھانا ہے، اس وقت سندھ کی نمائندگی بہت زیادہ ہے کابینہ میں، سندھ کے لوگ امید کرتے ہیں کہ سندھ اور وفاقی حکومت ان کی امیدیں پوری کریں گے۔