اس موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کا کراچی پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابراہیم رئیسی سے پاک ایران تجارت پر گفتگو ہوئی، ایران کے صدر نے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں دلچسپی ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر نے مجھے تہران کے دورے کی دعوت دی ہے، میرے تہران کے دورے کا مقصد تجارتی تعلقات کا استحکام ہوگا۔
دوسری جانب ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان کے شہریوں کومیرے آنےسےجو تکلیف ہوئی اس پرمعذرت کرتا ہوں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کراچی میں عشائیے سے خطاب میں واضح کیا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی، دونوں ممالک کے تعلقات تاریخ، ثقافت اور مذہب کے مضبوط رشتے سے جڑے ہیں۔
انھوں نے صیہونی ریاست کے خلاف ڈٹے رہنے کا اعلان بھی کیا اور فلسطین کی آزادی کو اولین ترجیح قرار دیا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان پہنچے تھے، 3 روزہ سرکاری دورے کے دوران انہوں نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کا سفر کیا۔
دورے کے دوران پاکستان اور ایران کے مابین مختلف جہتوں پر گفتگو ہوئی، ملاقاتوں میں ایران پاک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، رابطے، توانائی، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان اور ایران نے 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے اور دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا۔