ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے، جس میں وزیر خارجہ اور کابینہ کے دیگر اراکین سمیت اعلیٰ حکام کے علاوہ ایک بڑا تجارتی وفد بھی شامل ہے۔
دورے کے دوران ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی پاکستانی صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کریں گے، وہ لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کریں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
دونوں مملک کے پاس پاک ایران دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تجارت، رابطے، توانائی، زراعت اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا وسیع ایجنڈا زیر بحث ہوگا۔
گزشتہ روز دفتر خارجہ نے اعلامیہ میں کہا تھا کہ ایرانی صدر علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔
’پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخ، ثقافت اور مذہب میں جڑے مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، یہ دورہ پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔‘
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایرانی مہمانوں کو پہلے دن ظہرانہ دیا جائے گا، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت متعدد وزرا ایرانی صدر سے ان کے ہوٹل میں ملاقاتیں کریں گے۔
پیر کی شام ہی ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اپنے پاکستانی ہم منصب صدر آصف زرداری سے ملاقات کریں گے، جس کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی منگل کو لاہور پہنچیں گے، جہاں ان کی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقاتیں ہوں گی۔
گورنر پنجاب کی جانب سے ایرانی صدر کو ظہرانہ دیا جائے گا، جس کے بعد منگل کو ہی ایرانی صدر کراچی پہنچیں گے اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کراچی میں مزار قائد پر بھی حاضری دیں گے، بدھ کے روز مہمان صدر واپس تہران روانہ ہو جائیں گے۔