اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرۂ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ یہ اوپن کورٹ والا ماحول نہیں لگ رہا۔ عدالت نے استفسار پر عمران خان نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم یونس نے بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ شفا انٹرنیشنل سے کرانے کی تجویز دی تھی۔ جیل انتظامیہ پمز اسپتال سے ٹیسٹ کرانے پر بضد ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ کہا جارہا ہے جیل مینوئل کے مطابق سرکاری اسپتال ہی سے ٹیسٹ کرانے کی اجازت ہے۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم یونس کے آنے کی بابت استفسار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی بنیادوں پر بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ نجی اسپتال سے کرانے کا آرڈر کردیتے ہیں۔
عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کو ٹائلٹ کلینر کھانے میں ملا کر دیا گیا ہے۔ بشریٰ بی بی کی طبیعت بگڑتی جارہی ہے روز ان کے معدے میں جلن ہوتی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے کہا کہ سماعت کے دوران پریس کانفرنس سے گریز کیا کریں، جس پر عمران خان نے کہا کہ میرے نام سے باہر کوئی غلط بیان دیا جاتا ہے تو مجھے اس کی وضاحت کرنی پڑتی ہے۔ اس لیے صحافیوں سے بات کرتا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ ڈیکورم کا خیال ضروری ہے، آپ سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کرلیا کریں، جس پر عمران خان نے بتایا کہ سماعت کے بعد جیل انتظامیہ میڈیا کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیتی ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت سماعت کے بعد صرف 10 منٹ میڈیا سے بات کرنے کی اجازت دے۔