آصف زرداری کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے ہنگامہ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کےلیے نعرے لگائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اپنے پہلے دور میں بطور صدر میں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دینے کا انتخاب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امید ہے اراکین پارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے، صدر کا کردار متفقہ اور مضبوط وفاق کے اتحاد کی علامت ہے، تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے، اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری اور عوامی ضرورت پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔
صدر مملکت کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈٓائس کا گھیراؤ کرکے گو نواز گو اور گو زرداری گو کے نعرے لگا تے رہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی، تفریق سے ہٹ کر عصر حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کے ذریعے قوم کی پائیدار ترقی اور بلا تعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے، قائداعظم، ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر جمہوریت، وفاداری، رواداری اورسماجی انصاف کے علمبردارتھے۔
آصف زرداری نے کہا کہ قائدین کے وژن کو اپنا کر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جاسکتاہے، قائدین کے وژن کے مطابق باہمی احترام، سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پارلیمانی سال کے آغاز پر مستقبل کے وژن کو مختصراًبیان کروں گا، ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی، وزیراعظم، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کامیابی اور منصب سنبھالنے پرمبارکباد دیتاہوں، دوسری بار صدر منتخب کرنے پر اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کا تہ دل سے مشکور ہوں۔
صدر مملکت نے کہا کہ تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے، ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی، تفریق سے ہٹ کر عصر حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، اس ایوان کے ذریعے قوم کی پائیدار ترقی اور بلا تعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے۔
آصف زرداری نے کہا کہ قائدین کے وژن کو اپناکر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جاسکتاہے، قائدین کے وژن کے مطابق باہمی احترام،سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دیا جاسکتا ہے، کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا ناممکن نہیں۔
صدر مملکت آصف زرداری نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کیلئے برآمدات بڑھانا ہوں گے، ملک میں ایس آئی ایف سی کا قیام خوش آئند ہے، حکومت نوکریاں پیداکرنے،مہنگائی میں کمی ، ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ نتیجہ خیز پارلیمانی اتفاق رائے سے اصلاحات کرنا ہوں گی، سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی ضروریات کو ترجیح دینا معیشت کی بحالی کیلئے سب کو حصہ ڈالنا ہوگا، عوامی فلاح کیلئے وفاقی نظام کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام کی بہتری کیلئے راتوں کو بھی جاگنا ہوگا، آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں میں تعاون اور مؤثر ہم آہنگی ناگزیر ہے، ملکی معیشت کی بحالی میں ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیرملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا، آصف علی زرداری حکمران اتحاد کی جانب سے نامزد کیے جانے کے بعد گزشتہ ماہ دوسری بار صدر مملکت منتخب ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ دوسری مرتبہ پاکستان کے صدرِ بننے والے آصف علی زرداری پہلی مرتبہ 2008 میں 5 سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے۔