محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اعظم نے ابتدائی گفتگو میں کابینہ کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کی اور رمضان المبارک کی برکتوں کے طفیل پاکستان کیلئے ترقی و خوشحالی کی دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مشکور ہیں کہ میرے حالیہ دورے کے بعد انکی خصوصی دلچسپی کے تحت سعودی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔
اعظم نے وفاقی کابینہ اور متعلقہ حکام کی سعودی وفد کے کامیاب دورے کیلئے کاوشوں کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وفد پاکستانی وزراء اور حکام کی تیاری سے متاثر ہوا اور سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آلسعود نے اس کا برملا اظہار کیا، سعودی وفد کے دورے کے نتیجے میں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی طرح محنت اور لگن سے اس سرمایہ کاری کی پاکستان میں آمد اور منصوبوں کی تکمیل یقینی بنانا ہے، اس حوالے سے نہ تو پرانے طریقہ کار پر چلنے کی گنجائش ہے اور نہ میں اسکی اجازت دونگا، اپنی عوام سے کئے گئے عہد کے مطابق پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے دن رات محنت کریں گے، مجھے پورا یقین ہے کہ اگر ہم اسی طرح محنت کرتے رہے تو پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور معاشی استحکام کے اہدف جلد حاصل کر لیں گے۔
کابینہ اجلاس میں 9 نکاتی ایجنڈا منظور کرلیا گیا۔ کابینہ نے احتساب عدالتوں کی ری آرگنائزیشن، فیڈرل ڈرگ انسپکٹر کی تقرری، وزارت سمندر پار پاکستانیز اور وزارت قطر لیبر کے مابین مفاہمت کی یادداشت، وفاقی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی 5 سالہ پالیسی اور قومی ادارہ برائے ماڈرن سائنسز کا بل کی منظوری دے دی۔ جبکہ ای سی سی کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔
وزیراعظم نے تمام وزراء اور بیوروکریٹس کو متنبہ کیا کہ سعودی سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری منصوبوں کے کسی بھی مرحلے میں ناقص کارکردگی، نااہلی، سستی، غفلت اور تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ کابینہ نے سیکرٹری ایوی ایشن کی جانب سے بروقت سمری جمع نہ کرانے پر برہمی کا بھی اظہار کیا۔