واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا سے ملاقات کے موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان 10 سال کیلئے رولنگ کنٹری فریم ورک پلان کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔ عالمی بینک کے صدر نے پاکستانی معیشت کے استحکام اور ٹیکس بڑھانے کے پروگراموں کی بھی حمایت کی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےسعودی ہم منصب محمد الجدعان سے بھی ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعاون اور شراکت داری کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
محمد اورنگزیب نے جی 24 کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس میں بھی شرکت کی جہاں انہوں نے نجی شعبے میں مزید سرمایہ کاری لانے اور ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد کیلئے “ایڈاپٹیشن فنڈ” سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس کے اعلامیے میں گروپ کی جانب سے ترقی پذیر ممالک کیلئے دستیاب فنانسنگ کو بڑھانے کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
وفاقی وزیرخزانہ نےانٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ایم سی ٹی کی علاقائی نائب صدر ہیلا چیخروہو سے بھی ملاقات کی جس میں ترسیلاتِ زر کے فروغ، کان کنی، ہوائی اڈوں جیسے ترجیحی شعبوں میں آئی ایف سی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتسوگو اسکاوا سے بھی ملاقات کی جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت کی گئی۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں رعایتی فنانسنگ اور مستقبل کے منصوبوں پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سی ای او، ڈی ایف سی اسکاٹ ناتھن سے بھی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان میں ڈی ایف سی کی سرمایہ کاری میں توسیع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کے اقدامات کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفد کے ہمراہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کیلئے مذاکرات کرنے کے سلسلے میں واشنگٹن میں موجود ہیں۔
اس سے قبل واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف حکام سے مثبت بات چیت ہوئی ہے، ٹیکس کلیکشن میں اضافے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھائے گی، آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، نجی شعبے میں تجربے کو معاشی استحکام کیلئے بروئے کار لائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد ناکافی ہے اسے 15 فیصد تک لے جانا پڑے گا اور انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کو بھی 15 فیصد تک لے جانا ہوگا۔