ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 2 اپریل کو پاکستان نے شام میں ایرانی قونصل خانہ پر حملے کو ایک بڑی کشیدگی کا پیش خیمہ قرار دیا تھا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج کی پیش رفت سفارت کاری کے ٹوٹنے کے نتائج کو ظاہر کرتی ہے، یہ صورتوں میں سنگین مضمرات کو بھی واضح کرتے ہیں جہاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب صورتحال کو مستحکم کرنے اور امن کی بحالی کی اشد ضرورت ہے، ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو کم کرنے کی طرف بڑھیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، ایرانی پاسدران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کی باضابطہ تصدیق کی تھی۔
حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔
ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ، سعودی عرب، چین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 686 فلسطینی شہید اور 76 ہزار 309 زخمی ہو چکے ہیں۔