ڈپٹی کمشنر نوشکی کے مطابق نوشکی کے مقام پر قومی شاہراہ پر ایک بس سے مسلح افراد نے 9 مسافروں کو اغوا کیا اور مسافروں کو لے کر قریبی پہاڑوں کی جانب فرار ہوگئے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسافر بس کوئٹہ سےتفتان جارہی تھی۔
بعد ازاں پولیس نے بتایا کہ نوشکی سے اغوا کیے جانے والے 9 مسافروں کی لاشیں برآمد ہوگئیں ،لاشیں قریبی پہاڑی کے قریب پل کے نیچے سے ملی ہیں۔
پولیس کے مطابق کسی اغوا کار کو ہلاک یا گرفتار کرنے کی تصدیق نہیں ہوسکی، قتل کیے گئے مسافروں کا تعلق منڈی بہاؤ الدین، گوجرانوالہ اور وزیرآباد سے ہے۔
علاوہ ازیں نوشکی میں قومی شاہراہ پر گاڑی پر فائرنگ کے ایک اور واقعے میں 2 افرادجاں بحق اور 3 زخمی ہوئے۔ ڈی سی نوشکی نے بتایا کہ ایک جاں بحق شخص رکن صوبائی اسمبلی کا رشتے دارہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نوشکی میں قومی شاہراہ پر بس سے اغوا کے بعد مسافروں کے قتل کی مذمت اور گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
شہباز شریف نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی نے نوشکی میں فائرنگ سے 11 افرادکے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، معصوم افراد پر حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کا مقصد بلوچستان کے امن کوسبوتاژ کرنا ہے۔