اٹارنی جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی کے 8 افراد کو ایک ایک سال کی قید بامشقت سنائی گئی تھی، ان کے علاوہ لاہور کے 3، گجرانوالہ کے 5 مجرمان کو بھی ایک ایک سال قید بامشقت دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق رہا ہونے والوں میں دیر کے 3 اور مردان کا ایک مجرم بھی شامل تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام مجرموں کو 6 اور 7 اپریل کو رہا کیا گیا، رہا ہونے والے کسی مجرم نے اپنی سزا مکمل نہیں کی تھی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عید سےقبل رعایت دی۔
یہ افراد اب تک 9 سے 10 ماہ کی سزا کاٹ چکے ہیں، رہا ہونے والوں میں راولپنڈی کے رہائشی محمد ادریس ولد محمد شریف، اسواد راجپوت ولد محمد اجمل، نادر خان ولد محمد اسرار خان، شہریار ذوالفقار ولد ذوالفقار احمد، لال شاہ ولد جہاں ذیب، عبد الرحمان ولد مشتاق احمد ، محمد فیصل ولد محمد اشرف اور یاسر امان ولد امان اللہ شامل ہیں۔
رہائی پانے والوں میں گوجرانولہ کے رہائشی فیصل ارشاد ولد ظفر احسن، حسن شاکر ولد شاکر حسین ، عبداللہ عزیز ولد عزیز الرحمان، محمد عبد الجبار ولد عبد الستار، عبد الستار ولد محمد سرور، محمد راشد ولد غلام حیدر اور راشد علی ولد لیاقت شامل ہیں۔
ان کے علاوہ عمر محمد ولد پیندا رحمان ساکن دیر، خلمات خان ولد نیاز محمد ساکن دیر، اعجاز الحق ولد فاروق ساکن دیر اور شاہ زیب ولد علی حیدر ساکن مردان بھی رہا ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 28 مارچ کو سپریم کورٹ نے اپنے 13 دسمبر کے حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے فوجی حکام کو 9 مئی تشدد کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار 15 سے 20 افراد کو عید الفطر سے قبل رہا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔