تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمدابراہیم نے فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سائل سمجھتا ہےان کیساتھ انصاف نہیں ہوا تو قیامت کےروزحاضر ہوں۔
31 سال کےدوران 15 ہزار فیصلے دیے، 15 ہزار فیصلوں میں 509 فیصلے سپریم کورٹ میں چیلنج ہوئے، اس میں بھی 279 فیصلوں کوسپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔
جسٹس محمدابراہیم کا کہنا تھا کہ پچھلےکچھ عرصےمیں قانون کےمطابق فیصلے کئےمگرہمیں سیاسی جماعت سےمنسوب کیاگیا۔
ہمارے قانون کے مطابق فیصلوں پر سیاسی جماعتوں کی جانب سےتنقید کی گئی، ان فیصلوں کی مجھےبہت بڑی قیمت چکانی پڑی۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے آئین اور قانون کےمطابق فیصلے کئے ہیں، ہائیکورٹ پردسویں نمبرکا جج تھا جب مجھےاےپی ایس کمیشن کی انکوائری سونپی گئی، سینئر جج جسٹس اشتیاق ابراہیم پشاورہائیکورٹ کےنامزد چیف جسٹس ہیں۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے جسٹس اشتیاق ابراہیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ آئین اورقانون کےمطابق فیصلے کرتا رہے گا۔